Time 28 ستمبر ، 2019
دنیا

جموں و کشمیر پر حملہ کرکے قبضہ کیا گیا: مہاتیر محمد

مہاتیر محمد جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو یو این/اسکرین گریب

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی جانب سے کشمیر میں بھارتی مظالم اور آر ایس ایس کے مسلم کش نظریے کو بے نقاب کرنے کے بعد ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھی مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کی اور جموں وکشمیر کو ایک الگ ملک قرار دیا۔

جنرل اسمبلی سے خطاب میں مہاتیر محمد نے بھارت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجودجموں و کشمیر پر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہو سکتا ہے کہ اس ایکشن کی وجوہات ہوں مگر یہ پھر بھی غلط اقدام ہے۔'

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو پرامن طریقوں سےحل کرنا چاہیے اور بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ملکر اسے حل کرے۔

قبل ازیں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، مقبوضہ وادی میں اضافی فوجی نفری تعینات کی اور کرفیو لگاکر 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا۔

وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم سے متعلق کہا کہ مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو ہٹلر اور مسولینی کی پیروکار تنظیم ہے، آر ایس ایس کے نفرت انگیز نظریے کی وجہ سے گاندھی کا قتل ہوا، آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کررہی ہے اور یہ ہٹلر سے متاثر ہو کر بنی، آر ایس ایس بھارت سے مسلمانوں اور عیسائیوں سے نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہوئی، اسی نظریے کے تحت مودی نے گجرات میں مسلموں کا قتل عام کیا۔

یہ پڑھیں: ویلڈن مسٹر خان ! آپ نے کردکھایا

ان کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افرادکو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے، یہ نہیں سوچا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہوگی، کیادنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ فرض کریں کہ ایک ملک اپنے پڑوسی سے سات گنا چھوٹا ہے، اسے دو آپشنز دیے جاتے ہیں، یا تو وہ سرنڈر کردے یا پھر اپنی آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑے، ایسے میں ہم کیا کریں گے؟ میں خود سے یہ سوال پوچھتا ہوں، اور میرا یقین ہے کہ لاالہ اللہ ہم لڑیں گے‘۔ عمران خان کے اس جملے پر ہال دوبارہ تالیوں سے گونج اٹھا۔

پھر وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ ’جب ایٹمی طاقت کا حامل ملک آخری حد تک جنگ لڑتا ہے اس کے اثرات صرف اس کی سرحد تک محدود نہیں رہتے، دنیا بھر میں ہوتے ہیں، میں پھر کہتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ میں آج یہاں کھڑا ہوں، میں دنیا کو خبردار کررہا ہوں، یہ دھمکی نہیں، لمحہ فکریہ ہے‘۔

مزید خبریں :