24 اکتوبر ، 2019
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف موت کے دہانے پر ہیں، وہ گذشتہ 13 دن سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں تھے، نیب چیئرمین بتائيں یہ کیسے ہوا؟
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نیب کی حراست میں اس نہج پر آگئے، اگر آصف زرداری اور نوازشریف کو کچھ ہوا تو حکومت کیخلاف تو مقدمہ درج ہوگا ہی لیکن کیا ذمہ داری چیئرمین نیب پر نہیں آئے گی؟
بلاول بھٹو زرداری نے میاں نواز شریف کی علالت کی خبروں کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ نواز شریف کی خرابی صحت کی خبروں پر سخت فکرمند ہوں، دعاگو ہوں کہ خدا میاں نواز شریف کو جلد مکمل صحت یابی دے۔
انہوں نے کہا کہ محسوس کرسکتا ہوں کہ نواز شریف کی دوران قید علالت سے اہل خانہ کس تکلیف سے گزر رہے ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنائے گئے ہیں، انسانیت کی باتیں کرنے والے عمران خان کے دل میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کا کسی کو چھوڑوں گا نہیں کے بیان کا مطلب آصف زرداری اور نوازشریف کی زندگیوں سے کھیلنا تھا؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آصف زرداری اور نواز شریف کو خدانخواستہ کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔
خیال رہے کہ ان دنوں سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری دونوں ہی طبعیت کی ناسازی کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سابق صدرآصف زرداری پمز اسپتال کے کاڈریک وارڈ میں زیرعلاج ہیں جن کے مزید ٹیسٹ اور رپورٹس سامنے آنے پر علاج شروع کیا جائے گا، آصف زرداری کو عارضہ قلب اور شوگر کی بیماری ہے۔
ادھر سروسز اسپتال لاہور میں زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کے مرض کی تشخیص کرلی گئی ہے۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید میاں نوازشریف کی طبعیت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کے مرض کی ابتدائی طور پر تشخیص کر لی گئی ہے، نواز شریف کی تلی کے بے ترتیب کام کرنے سے پلیٹلیٹس ٹوٹ رہے ہیں، نواز شریف کو ایک دوا شروع کرا دی گئی ہے جب کہ دوسری دوا پورے جسم کے اسکین کے بعد شروع کرائی جائے گے۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا امید ہے تین سے چار روز میں نواز شریف کی طبعیت میں بہتری آئے گی۔