25 اکتوبر ، 2019
اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست کی سماعت ہوئی تاہم کوئی فیصلہ نہ ہوسکا اور عدالت نے سماعت منگل 29 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالتی حکم پر ابتدائی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے ڈاکٹرز نے بتایا کہ پلیٹیلیٹس کی کمی پوری کی جارہی ہے لیکن وہ ختم ہوجاتے ہیں، پلیٹیلیٹس ختم کیوں ہوجاتے ہیں اس کا تعین نہیں کیا جاسکا، پلیٹیلیٹس کی تعداد 50 ہزار ہونے تک نواز شریف کو سفر کی اجازت نہیں دی جاسکتی تاہم انہیں بہترین دستیاب سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی اس صورت حال سے آگاہ ہیں۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا کوئی رسک فیکٹر بھی موجود ہے؟ کیا یہ جان لیوا بیماری ہے؟ جس پر ڈاکٹر نے بتایا کہ اگرعلاج نہ ہو تو ایسی ہی بات ہے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف اس وقت جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے ڈاکٹرز سے ملک میں یا ملک سے باہر علاج کرائیں۔
اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس معاملے میں ڈاکٹرز بہترین ججز ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں واضح طور پر بتانا ہو گا کہ کیا پاکستان میں بین الاقوامی معیار کے مطابق علاج معالجے کی سہولیات موجود ہیں اور کیا نواز شریف کی جان کو یہاں کوئی خطرہ ہے؟
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اسپتال میں سروسز اور ہائی جین کے کیا حالات ہیں؟ جس پر ایم ایس سروسز اسپتال نے کہا کہ اب حالات کافی بہتر ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا مجھے ایک دن بیٹے کو لے کر جانا پڑا مگر معذرت کے ساتھ ، میرا تجربہ اچھا نہیں رہا، وہاں حالات اچھے نہ تھے۔
ڈاکٹرز نے کہا نواز شریف کےعلاج کا پانچ دن کا سائیکل پیر کو مکمل ہو رہا ہے جس کے بعد بہتر انداز میں رپورٹ دینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
عدالت نے سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے نواز شریف کی ضمانت ایک ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرلی ہے تاہم عدالت نے واضح کیا ہے کہ جب تک العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی سزا معطل نہیں ہوتی ان کی رہائی ممکن نہیں۔
نواز شریف کی رہائی کا دارومدار اب اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر منحصر ہے جو ممکن ہے کہ اگلی سماعت یعنی 29 اکتوبر کو سنا دیا جائے۔