Time 26 اکتوبر ، 2019
پاکستان

حکومت کیسے بتاسکتی تھی کہ نوازشریف ٹھیک رہیں گے یا نہیں؟ فردوس عاشق کی وضاحت

یہ جو نیا ٹرینڈ شروع ہوا ہے، امید ہے اس سے باقی قیدیوں کو بھی اتنی ہی جلدی ریلیف ملے گا: وزیراعظم کی معاون خصوصی کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد پریس کانفرنس — فوٹو: فائل 

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت سے پوچھا جارہا رہا تھا کہ حکومت تحریری طور پر ذمہ داری لے کہ نواز شریف کو منگل تک کچھ نہیں ہوگا۔

نواز شریف کی عبوری ضمانت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوبیماریاں ان کی گرفتاری سے پہلے کی ہیں، نوازشریف جس بھی اسپتال میں چاہیں علاج کراسکتے ہیں اور  انہیں میڈیکل گراؤنڈ پر دی جانے والی ضمانت کا ریلیف انہیں تمام رپورٹس کو مدنظر رکھ کر دیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی سزا معطل نہیں ہوئی بلکہ عدالت نے اپنا استحقاق استعمال کرتے ہوئے وقتی طور پر ریلیف دیا ہے تاہم منگل کو ان کی درخواست پر عدالت فیصلہ کرے گی کہ یہ ریلیف کتنی مدت کیلئے ہونا چاہیے۔

فردوس عاشق اعوان کا وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  وفاقی حکومت سے پوچھا جارہا رہاتھا کہ حکومت تحریری طور پر ذمہ داری لے، حکومت کیسے بتاسکتی تھی کہ نوازشریف ٹھیک رہیں گے یا نہیں؟ کون کسی کی زندگی کی ضمانت اٹھاسکتا ہے؟ 

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نےکہا تھا کہ عدالت میرٹ پر فیصلہ کرے، یہ معاملہ نیب سے متعلقہ تھا، وفاقی حکومت یا وزیراعظم کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، وزیراعظم کو کہاگیاکہ وہ ایک گھنٹے میں جواب دیں لیکن پنجاب حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ جواب دے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ عدلیہ کی خودمختاری کا منہ بولتا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ وہ درخواست پر فوری نوٹس لیتی ہے اور سماعت کرتی ہے، آج کے فیصلے میں عدالت نے اپنا قانونی و آئینی حق استعمال کیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مجرم کو جو علاج معالجے کی سہولیات ضروری تھیں، وہ فراہم کی ہیں، لہٰذا نواز شریف کو علاج کے حوالے سے جو ریلیف ملا ہے، اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس پر منگل کو تفصیلی بحث ہوگی اور پھرحتمی فیصلہ آنے کے بعد حکومت آئندہ کے لائحہ عمل پر میڈیاکو آگاہ کرے گی، حکومت عدالتی احکامات کی پابند ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام اتنا مؤثر ہوجائے کہ ہر قیدی کو اتنی جلدی ریلیف ملناشروع ہوجائے تو وزیراعظم کا اسپیڈی ٹرائل کا خواب پورا ہوجائے گا، یہ جو نیا ٹرینڈ شروع ہوا ہے، امید ہے اس سے باقی قیدیوں کو بھی اتنی ہی جلدی ریلیف ملےگا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ سے شکست کے بعد ایک جماعت کے لیڈر کو دن میں بھی ڈراؤنے خواب آرہے ہیں، اب وہ ہرجگہ حکومت کو گھر بھجوانے کی باتیں کرتے پھرتے ہیں لیکن حکومت کو گھر بھجوانے کا فیصلہ عوام پانچ سال بعد ووٹ کی پرچی سے کریں گے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی انسانی ہمدردی اور طبی بنیادوں پر منگل تک عبوری ضمانت منظور کی ہے۔

عدالت نے نواز شریف کو 20، 20 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر ملز کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں تھے کہ 21 اکتوبر کو طبیعت ناساز ہونے پر سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی ضمانت منظور کی تھی تاہم ان کی رہائی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سزا کی معطلی سے مشروط ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت منگل 29 اکتوبر کو ہوگی۔

مزید خبریں :