27 اکتوبر ، 2019
وزیر اعظم عمران خان کے استعفے اور ملک میں نئے انتخابات کے مطالبے کے لیے مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اپوزیشن کے آزادی مارچ کا آغاز ہوگیا۔
آزادی مارچ کراچی ٹول پلازہ سے شروع ہو ا جس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مارچ کے آغاز پر شرکاء پر گل پاشی بھی کی گئی۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان سمیت مسلم لیگ (ن) رہنما محمد زبیر ، رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی نے افتتاحی جلسے سے خطاب کیا۔
افتتاحی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی اور کہا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پرخاموش نہیں رہ سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں سے اظہاریکجہتی دنیا کوپیغام ہےکہ پاکستانی قوم ایک پیج پر ہے اور ساتھ ہی بھارت کی ظالمانہ حکومت کو بھی پیغام مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی فوج نے 27 اکتوبر کر کشمیر میں داخل ہوکر قبضہ کرلیا تھا جب کہ کرفیو کے نفاذ سے بھارت کشمیر میں شخصی زندگی میں تنگی کا مجرم ہے۔
خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی عام زندگی کو اجیرن بنا رہی ہے لہذا عالمی برادری او آئی سی اور عالمی تنظیمیں کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔
پیپلز پارٹی رہنما رضا ربانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر یہاں موجود ہیں، جہاں جہاں سے آزادی مارچ گزرے گا، پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکنان استقبال کریں گے۔
آزادی مارچ کے لیے خصوصی طور پر کنٹینر تیار کیا گیا ہے جس میں سونے، باتھ روم اور دیگر سہولیات موجود ہیں جبکہ کنٹینرز کی چھت پر قائدین کے خطاب کے لیے بھی جگہ بنائی گئی ہے۔
آزادی مارچ کے لیے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے لیے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے جو 31 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوں گے۔
کوئٹہ سے آزادی مارچ 3 بجے مولانا عبدالواسع کی قیادت میں اسلام آباد روانہ ہوا، اس قافلے میں سیکڑوں افراد شریک ہیں۔ یہ قافلہ لورالائی سے براستہ ڈی جی خان اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔
کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی سے ہوتا ہوا پنجاب میں داخل ہوگا، قافلہ فورٹ منر و کے پہاڑی سلسلوں سے گزرتا ہوا ڈیرہ غازی خان، ملتان اور پھر بذریعہ لاہور اسلام آباد پہنچے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی مارچ کے لیے حکومت اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق آزادی مارچ طویل نہیں ہو گا۔
معاہدے کے مطابق آزادی مارچ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن اتوار بازار میٹرو ڈپو پر منعقد ہوگا، حکومت ریلی کے شرکاء کے راستے سمیت کھانے پینے کی ترسیل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی، آزادی مارچ کے شرکاء شہریوں کے بنیادی حقوق سلب نہیں کریں گے، اگر احتجاج پرامن رہا تو حکومت کوئی رکاوٹ پید ا نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے کہا کہ ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے، آزادی مارچ روڈ پر ہوگا، طویل نہیں ہوگا، ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں اور دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔