دنیا
Time 28 اکتوبر ، 2019

روس نے داعش سربراہ کی امریکی آپریشن میں ہلاکت کے دعوے پر سوالات اٹھادیے

ابوبکر البغدادی کے خلاف امریکا کے آپریشن کے حوالے سے کوئی معتبر اور ٹھوس ثبوت موجود نہیں،روسی وزارت دفاع،فوٹو:فائل

روس نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی امریکی آپریشن کے دوران ہلاکت پر شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہوئے سوالات اٹھادیے ہیں۔

روس کے سرکاری ٹیلی وژن آر ٹی نیوز کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہےکہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے خلاف امریکا کے آپریشن کے حوالے سے کوئی معتبر اور ٹھوس شواہد موجود نہیں۔

روسی وزارت دفاع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں شام کے شمال مغربی علاقے ادلب میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کوئی فضائی حملہ نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی افواج نے ادلب میں کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد ابوبکر البغدادی کو ہلاک کردیا ہے۔

تاہم اب روس کا کہنا ہے کہ داعش سربراہ کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کی متضاد تفصیلات بھی اس کارروائی کی کامیابی پر شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہیں۔

روسی حکام کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کےا س دعوے کو بھی رد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی افواج شام میں روس کے زیر اثر فضائی حدود سے گزر کر گئیں۔ 

امریکا کی جانب سے آپریشن کے بعد داعش سربراہ کے کمپاؤنڈ کو تباہ کردیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

روسی وزارت دفاع کی جانب سے ایک اور سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ داعش کے سربراہ ادلب میں کیسے ہوسکتے ہیں جب کہ وہ علاقہ القاعدہ کی علاقائی شاخ النصرۃ فرنٹ کے کنٹرول میں ہے جو کہ داعش کی سخت دشمن کہلائی جاتی ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کو اہم واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے خلاف ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ داعش کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کیلئے کام کرتے رہیں گے۔

 فرانسیسی وزیر دفاع کا بھی کہنا ہے کہ امریکا کا یہ آپریشن ایک دہشت گرد کی جلد ریٹائرمنٹ کی طرح ہے جب کہ اس کی تنظیم ابھی بھی موجود ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فورسز نے آپریشن میں دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ داعش سربراہ کی گذشتہ کئی ہفتوں سے نگرانی کی جارہی تھی اور اس کامیاب مشن سے قبل بھی دو سے تین مرتبہ آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا تاہم ہم مناسب وقت کا انتظار کررہے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق آپریشن کے دوران داعش رہنما ایک بزدل کی طرح ہلاک ہوئے اور انہوں نے خود کو خودکش دھماکے سے اڑالیا۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن کیلئے امریکی فورسز نے شام میں روس کی مخصوص فضائی حدود سے سفر کیا جب کہ انہوں نے مشن کے دوران مانیٹرنگ روم سے براہ راست جائزہ بھی لیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر روس، ترکی، شامی اور عراقی حکومتوں کے علاوہ شامی کردوں کا بھی شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ شامی کردوں کی جانب سے امریکا کو فراہم کی جانے والی معلومات سے بڑی مدد ملی ہے۔

خیال رہے کہ داعش کے سربراہ ابوبکرالبغدادی کو دنیا کا مطلوب ترین دہشت گردی قرار دیا گیا جس کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر رکھی گئی تھی۔ اس سے پہلے بھی کئی بار ان کی ہلاکت کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔

جون 2014 میں عراق اور شام کے بڑے رقبے پر داعش نے قبضہ کرکے خود ساختہ اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے داعش نے شام و عراق میں کارروائیاں تیز کردی تھیں۔

مزید خبریں :