29 اکتوبر ، 2019
کراچی: جیو کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال جتنی بلیک میلنگ کرلیں ، جب تک زندہ ہوں، این آر او نہیں دوں گا، وزیراعظم کا اپوزیشن کو دو ٹوک پیغام، کیا عمران خان کا مؤقف درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اگر کسی کو این آر او دیا جارہا ہے تو اس میں عمران خان کا کوئی کردار نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ مشرف کیس میں بغیر کسی وجہ کے پراسیکیوشن ٹیم کو تحلیل کرنا این آر او نہیں تو کیا ہے جب کہ پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمٰن دونوں کے دھرنے اصلاحات کیلئے نہیں ہیں۔
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران خان یہ بات نواز شریف یا آصف زرداری نہیں کسی اور کیلئے کررہے ہیں، وزیراعظم کے بیانات سے لگتا ہے اگر کسی کو این آر او دیا جارہا ہے تو اس میں عمران خان کا کوئی کردار نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس گر ے تو وزیراعظم ہاؤس سے وزیراعلیٰ ہاؤس تک سب نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر رات گزاری، ائیرایمبولینس تیار تھی اور یہ طے تھا کہ وہ نیم بیہوش بھی ہوں تو انہیں اٹھا کر باہر لے جایا جائے تاکہ ذمہ داری سے بچا جاسکے۔
پس منظر
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی ہے۔
29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا بینچ سابق وزیراعظم کی درخواستوں پر فیصلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔