29 اکتوبر ، 2019
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی اور ٹی وی پروگرامز میں شرکت پر عائد پابندی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔
جیونیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق سینیٹر اور جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا حافظ حمد اللہ کے بچے بھی ہیں؟ کیا ان کے بچوں کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈ ہے؟
نادرا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دسمبر 2018 میں پہلی بار حافظ حمد اللہ صاحب کو خط لکھ کر ان کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا تھا، ڈسٹرکٹ لیول کمیٹی کو آگاہ کیا گیا تھا، حافظ حمد اللہ کمیٹی میں پیش ہوئے تھے، ان سے اس کمیٹی نے دستاویزات طلب کیں اور جو دستاویزات حافظ حمد اللہ نے پیش کیں وہ بوگس نکلیں۔
عدالت نے نادرا کا مؤقف سننے کے بعد حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کرنے کا نادرا اور ٹی وی ٹاک شوز میں شرکت پر عائد پابندی کا پیمرا کا فیصلہ بھی معطل کردیا اور نادرا سے شہریت منسوخی پر دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ نادرا یا وزارت داخلہ تاحکم ثانی حافظ حمد اللہ کے خلاف کوئی اقدام نہ کرے۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز پیمرا نے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھاجس میں بتایا گیا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کردی ہے جس کے باعث پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ان کی ٹاک شوز میں شرکت پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔
سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کے والد قاری ولی محمد 70 کی دہائی میں سرکاری اسکول ٹیچر کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے جب کہ حافظ حمد اللہ کے ایک بیٹے شبیر احمد فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ ہیں۔