پاکستان
Time 29 اکتوبر ، 2019

نواز شریف کے باہر جانے سے متعلق اجازت بھی عدالت ہی دے گی، فردوس عاشق


وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا  8 ہفتوں کیلئے معطل کیے جانے کا عدالتی فیصلہ تسلیم کرتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کیلئے سزا معطل کی ہے۔

 عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ اگر 8 ہفتوں تک نواز شریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو سزا معطلی اور ضمانت میں توسیع کیلئے ایگزیکٹو اتھارٹی اور متعلقہ صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔

عدالت نے سابق وزیراعظم کو ضمانت کے عوض 20،20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ 

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فرودس عاشق اعوان کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ حکومت عدالت کا فیصلہ تسلیم کرتی ہے اور توقع ہے کہ نواز شریف اپنے علاج پر توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو علاج معالجہ کی بہتر سہولیات فراہمی کی جارہی ہیں لیکن ان کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے سے متعلق بھی اجازت عدالت دے گی، نواز شریف کے دل کے رازوں کے بارے میں جاننے کا کوئی طریقہ حکومت کے پاس نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو صحت مند سیاسی حریف کے طور پر مقابلے میں دیکھنا چاہتے ہیں، ہم کمزور حریف سے سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں چاہتے، آصف زاردری اور خورشید شاہ کی کوئی میڈیکل رپورٹ آئے گی تو حکومت دیکھے گی۔

فردوس عاشق اعوان کے مطابق اقتدار میں ہوتے ہیں تو ہم نوری نت ہوتے ہیں اور قانون کے شکنجے میں آتے ہیں تو بیمار ہوجاتے ہیں، وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ بیماری اور صحت الگ الگ معاملات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیلوں میں قید تمام مریضوں کے نصیب کھل گئے ہیں، نوازشریف کے کیس کا فیصلہ تازہ ہوا کا جھونکا ہے کیوں کہ عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق جو فیصلہ دیا، اس کا فائدہ دیگر بیمار قیدیوں کو بھی ہوگا۔

پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی۔

تاہم 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کیلئے سزا معطل کی ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ اگر 8 ہفتوں تک ملزم میں طبیعت خراب رہتی ہے تو سزا معطلی اور ضمانت میں توسیع کیلئے ایگزیکٹو اتھارٹی اور متعلقہ صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :