30 اکتوبر ، 2019
لندن میں مہاراجہ آف منی پور کے نمائندوں نے بھارت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے منی پور ریاست کونسل کے قیام کا اعلان کردیا۔
مہاراجہ آف منی پور لیشمبا ساناباؤجا کے نمائندوں نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منی پور ریاست کی جلا وطن حکومت کا بھی اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ منی پور کونسل یامبین بائرن اور وزیرخارجہ و دفاع نارنگبام سمرجیت کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے انڈیا میں ہمارے لیے کوئی جگہ نہیں، مودی کے شدت پسندانہ خیالات کی وجہ سے ان کے ساتھ رہنا ناممکن ہے۔
اس موقع پر انہوں نے منی پور کے مہاراجہ کی دستخط شدہ دستاویز بھی دکھائیں جس میں انہیں منی پور کا مسئلہ حل کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
مہاراجہ منی پور کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ مہاراجہ آف منی پور لیشمبا ساناباؤجا ہی ہماری نئی اور آزاد ریاست کے حکمران ہوں گے۔
منی پور کونسل کے نمائندوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ ان کی جلا وطن حکومت کو تسلیم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ منی پور کے لوگ بھارت کے جابرانہ قوانین میں رہنے پر مجبور ہیں اور وہاں پر بھارتی فوج کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں جس کے باعث ریاست میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات عام ہیں۔
بھارتی فوج کی جانب سے منی پور میں گذشتہ 10 سالوں میں ساڑھے 4 ہزار سے زائد افراد قتل کیے جاچکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد افراد غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید ہیں۔
منی پور کونسل کے وزراء کا کہنا تھا بھارت نے منی پور پر زبردستی قبضہ کرکے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ملکہ برطانیہ کو بھی قراردار پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ منی پور بھارت کے شمال مغرب میں واقعہ ایک چھوٹی سی ریاست ہے جس نے 1946 میں برطانوی ہند سے آزادی کا اعلان کیا تھا تاہم 1949 میں بھارت نے اس پر غاصبانہ قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد سے وہاں شورش کا سلسلہ جاری ہے۔