04 نومبر ، 2019
الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری کے لیے جاری ہونے والا صدارتی آرڈیننس معطل ہو گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے جہانگیر جدون کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ممبران کی تقرری کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تین میٹنگز ہوئیں لیکن حالات خراب ہونے کی وجہ سے پیشرفت نہیں ہو سکی، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جس معاملےکا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس کو بھی پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ ابھی قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو کتنا وقت چاہیے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ 4 ہفتے کا مزید وقت دے دیا جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ بھی قریب ہے، آپ جلد اس معاملے کو حل کر لیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن اس وقت تقریباً غیر فعال ہے، 7 دسمبر سے پہلے یہ معاملہ حل کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی توقیر ہمارے لیے مقدم ہے، جو چیز پارلیمنٹ میں ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی طے ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ پر پورا اعتماد ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں ہی یہ معاملہ حل کر لیا جائے گا۔
عدالت نے آئندہ سماعت تک دو نئے ارکان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کر کے کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کر دی۔