04 نومبر ، 2019
کراچی: مولانا فضل الرحمان کے خطاب پر اپنے ردعمل میں سینئر تجزیہ کار و اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی تقریر سے نظر آرہا ہے کہ وہ بند گلی میں آگئے ہیں، حکومت اس وقت مولانا کو انگیج کرلے تو زیادہ بہتر ہوگا، مولانا نے آج مذہب کے حوالے سے جو بات کی اس پر ان کے ساتھ کھڑی دوسری جماعتوں کو مذمت کرنی چاہیے۔
سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ حکومت کو بڑا ظرف کرکے مولانا فضل الرحمان کو انگیج کرنا چاہئے، اپوزیشن کو بھی جوش جذبہ تلخ بیانی کے بجائے حکمت سے کام لینا چاہیے، دھرنوں، احتجاج اور جتھوں کے زور پر استعفیٰ مانگنا صحیح طریقہ نہیں عمران خان کا دھرنا حرام تھا تو مولانا فضل الرحمان کا دھرنا بھی حرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، شبلی فراز اور چوہدری پرویز الٰہی جیسے لوگ موجود ہیں انہیں اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، یہ معاملہ صلح صفائی سے حل ہونا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی مولانا یہ سوچ کر اسلام آباد نہ آئے کہ دھرنا دے کر حکومت بدل دوں گا۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ سیاستدان مل بیٹھ کر اداروں کو مضبوط بنائیں اور ایسا میکنزم بنائیں کہ آئندہ دھاندلی نہ ہو، اگر آئندہ بھی یہی ہونا کہ ایک جماعت حکومت بنائے باقی سڑک پر سیاست کریں تو پھر اس کا کوئی اختتام نہیں ہے، حکومت اور اپوزیشن کو مل کر عوام اور پاکستان کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، حکومت اور اپوزیشن اگر سیاسی اور جمہوریت پسند ہیں تو انہیں ڈیڈ لاک سے نکلنا چاہیے۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ مولانا حکومتی رویے سے مایوس ہورہے ہیں، مولانا نے آج عندیہ دیا کہ وہ کس حد تک جاکر مذہب کا استعمال کرسکتے ہیں،مولانا فضل الرحمان کی دھمکیاں اس بات کی نشانی ہیں کہ وہ چاہتے ہیں حکومت ان سے بات کرے۔.
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش نہیں کرے گی تو اپنا بھی نقصان کرے گی، ن لیگ اور بلاول بھٹو زرداری بھی دھرنے سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے نظر آرہے ہیں۔