04 نومبر ، 2019
اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے رکن اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم درانی نے آزادی مارچ کے بعد ملک بند کرنے اور جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اور جے یو آئی (ف)کے رہنما اکرم درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور 2 رہائشی منصوبوں میں تحقیقات پر گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اکرم درانی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں وہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت اکرم درانی نے مؤقف اپنایا کہ جمعیت علمائے اسلام سے تعلق اور آزادی مارچ کے باعث نیب ہراساں کر رہا ہے، نیب اپنے قیام سے ہی سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہوتا آیا ہے۔
عدالت نے درخواست پر مختصر سماعت کے بعد تین نیب انکوائریز میں اکرم درانی کی عبوری ضمانت میں 21 نومبرتک توسیع کردی جب کہ نیب کو 2 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا 500 لوگ کہیں تو استعفیٰ دے دوں گا، ہم اس الیکشن میں 9 اپوزیشن جماعتوں کے 4 کروڑ 72 لاکھ لوگ سامنے لے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو، شہبازشریف اور دیگر جماعتوں کے قائدین اپنے ووٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں، شہبازشریف اور بلاول بھٹو دونوں کی مجبوریاں تھیں جس وجہ سے وہ نہیں آئے۔
اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنا عمران خان کے خلاف ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں، احتجاج کے دوران ایک گملا یا پتہ نہیں ٹوٹا، آزادی مارچ کے بعد ہائی ویز، اضلاع اور ملک کو بند کردیں گے اور جیل بھرو تحریک بھی شروع کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری اپوزیشن آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی، لوگوں کے اتنے بڑے مجمع پر طاقت کے استعمال کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔