پاکستان
Time 05 نومبر ، 2019

چوہدری برادران کی فضل الرحمان سے ملاقات، آزادی مارچ پر بات چیت


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں آزادی مارچ، ملکی سیاسی صورت حال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

مولانا سے ملاقات سے قبل مختصر گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم مفاہمت کے لیے آئے ہیں، مفاہمت سے ہی راستہ نکلے گا، وزیراعظم نے کل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو بلایا ہے، وزیراعظم کو تمام صورتحال سے کل آگاہ کریں گے۔

مولانا سے ملاقات میں پرویز الٰہی، چوہدری شجاعت اور حافظ عمار یاسر شریک تھے جبکہ اکرم درانی ، مولانا عطاء الرحمان اور مولانا عبدالواسع بھی موجود تھے۔

ہمارے درمیان ابھی کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے، پرویز الٰہی

مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد چوہدری پرویز الٰہی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی تاہم دونوں نے کسی بڑی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا۔

اکرم درانی نے کہا کہ ہم چوہدری برادران کا احترام کرتے ہیں اور ان کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے۔

اکرم درانی نے کہا ہے ہم نے چوہدری برادران کے سامنے وہی مطالبات رکھے جو ہمارے شروع سے ہیں۔

اس موقع پر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ابھی تو پہلا مرحلہ ہے، ہم بات چیت کرنے آئے تھے اور ہمارے درمیان ابھی کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیت ٹھیک ہو تو چیزیں جلد اچھی ہوجاتی ہیں، یہ بات بھائی چارے سے شروع ہوئی ہے اور بھائی چارے پر ہی ختم ہوگی، ہم نے قربت پیدا کرنی ہے تاکہ معاملات بہتری کی جانب جاسکیں۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ معاملات جتنی جلدی بہتر ہوں اتنا ہی سب کے لیے اچھا ہے۔

پرویزالہٰی نے کہا کہ مایوسی کی طرف نہیں جانا،راستےنکالنےہیں اورراستےنکالیں گے،  آج وزیراعظم نےملاقات رکھی ہے، میں اس میں جارہاہوں، نہیں چاہتے کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے دوسرے مسائل پیدا ہوں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پایا تو چوہدری شجاعت حسین سمیت غیر متنازع شخصیات گارنٹرز (ضمانتی) ہوں گے۔

چوہدری شجاعت اور اسپیکر  پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی خصوصی طیارے پر اسلام آباد پہنچے، چوہدری شجاعت کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد آزادی مارچ سے متعلق پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ دھاندلی کی تحقیقات کی پارلیمانی کمیٹی کو فوری فعال کرنے کا نکتہ معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے، ساتھ ساتھ دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج کی ڈیڈلائن مقرر کرنے کا نکتہ بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کی شرط معاہدے کا حصہ ہوسکتی ہے اور فوری انتخابی اصلاحات کی تجویز بھی معاہدے کا حصہ بن سکتی ہے۔

مزید خبریں :