پاکستان
Time 05 نومبر ، 2019

نواز شریف کو سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل سٹی منتقل نہ کیا جاسکا

میڈیکل بورڈ نوازشریف کا طبی معائنہ کرے گا: ڈاکٹر محمود ایاز_فائل فوٹو

لاہور:   سروسز اسپتال میں 15 روز سے زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کو  ڈسچارج کردیا گیا تاہم انہیں شریف میڈیکل سٹی اسپتال منتقل نہ کیا جاسکا۔

نواز شریف گزشتہ 15 روز سے سروسز اسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں ان کے پلیٹیلیٹس میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری تھا تاہم اب طبیعت ناساز ہونے کے باوجود انہیں اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم کو ان کی مرضی سے شریف میڈیکل سٹی اسپتال منتقل کیا جانا تھا اور انہیں لینے کیلئے شریف سٹی اسپتال کا عملہ اور ایمبولینس بھی سروسز اسپتال پہنچ چکی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر  شہباز شریف اور مریم نواز بھی اسپتال میں موجود تھیں اور نواز شریف کی منتقلی کیلئے مریم نواز کی روبکار کا انتظار کیا جارہا تھا۔

لاہور کی احتساب عدالت کی جانب سے مریم نواز کی روبکار جاری نہ ہونے کے باعث نواز شریف آج سروسز اسپتال میں ہی رہیں گے جس کے بعد شہباز شریف سروسز اسپتال سے واپس روانہ ہوگئے ہیں۔

شریف میڈیکل سٹی اسپتال کی ایمبولینس بھی سروسز اسپتال سے واپس چلی گئی ہے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے 2 کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے اور 7 کروڑ روپے نقد عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد آج پاسپورٹ، مچلکے اور نقد رقم جمع کرادی گئی ہے۔

نواز شریف کے پلیٹیلیٹس پھر 30 ہزار کی سطح پر آگئے

قبل ازیں سابق وزیراعظم کے علاج کیلئے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق نواز شریف کے پلیٹیلیٹس کاؤنٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز ان کے پلیٹیلیٹس میں کمی ہوئی ہے جس کے بعد پلیٹیلیٹس کی تعداد 45 سے 42 ہزار تک پہنچی جب کہ منگل کے روز یہ تعداد مزید کم ہوکر 30 ہزار ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ اسٹیرائیڈز کی وجہ سے نواز شریف کی شوگر میں اتار چڑھاؤ ہے اور فی الحال ان کو شوگر کی زیادتی کا سامنا ہے جب کہ انہیں دل اور گردوں سمیت کئی امراض بھی ہیں۔

میڈیکل بورڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے خون کے نمونے لینے سے بلیڈنگ بہت مشکل سے رکتی ہے، ان کے بازو پر نیل کے نشان پڑ رہے ہیں جب کہ ان کی شوگر بھی کنٹرول میں نہیں ہے لہٰذا نوازشریف کو ان کی طبیعت سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔

 ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا کہ پلیٹیلیٹس کےاتارچڑھاؤ کی تشخیص کیلئے نوازشریف کے ٹیسٹ کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے ان کے خون کا نمونے لے کر بیرون ملک بھجوائے جائیں گے، ٹیسٹ کی وجہ سے نوازشریف کے پلیٹیلیٹس گرنے کی وجہ پتا چلے گی۔

ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا بیان

دوسری جانب سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہےکہ نوازشریف کی نازک صحت بھرپور علاج کے انتظامات کی متقاضی ہے، ان کے پلیٹیلیٹس ایک مرتبہ پھر کم ہورہے ہیں اور ان کے کم ہونےکی وجوہات اور تشخیص اب تک نہیں ہوسکی۔

پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔

خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :