07 نومبر ، 2019
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا 10 اکتوبر کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا اور اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیا جائے، درخواست پر فیصلے تک اسے معطل اور اسپیشل کمیٹی کو بھی کام سے روکا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 10 اکتوبر کے حکم کے نتیجے میں پارٹی فارن فنڈنگ کی اسکروٹنی کیلئے اسپیشل کمیٹی کا قیام عمل میں آیا، الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل نہ ہونے کے باعث اس حکم کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا 10 اکتوبر کا فیصلہ
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ریاست کے مفاد کے خلاف پیش نہیں ہو سکتے جبکہ ریاست اس کیس میں فریق ہی نہیں، الیکشن کمیشن نے لاء افسران کے آرڈیننس کی غلط تشریح کی، مرضی کے وکیل کی خدمات حاصل کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں سنے بغیر درخواستوں پر فیصلہ دیا لہٰذا الیکشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست پر فیصلے تک آرڈر معطل کر کے پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی کے لیے قائم اسپیشل کمیٹی کو بھی کام سے روکا جائے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن، اکبر ایس بابر اور پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کی اسکروٹنی کے لیے قائم اسپیشل کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔
گذشتہ ماہ 10 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے غیر ملکی فنڈز کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دائر کی گئی چار درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست بھی زیر سماعت ہے جس میں پی ٹی آئی نے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کوچیلنج کررکھاہے۔