10 نومبر ، 2019
کراچی کے علاقے ملیر میں ٹڈی دل کے حملے کے باعث کئی ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
کراچی میں ملیر کے زرعی علاقے میں ٹڈی دل کی آمد کے باعث کاشتکار پریشان ہیں اور انہوں نے اپنی کئی ایکڑ پر کھڑی فصل برباد ہونے کے خدشے کے پیش نظر سندھ حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ٹڈی دل کے حملے سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات اُٹھائے، گزشتہ 3 دہائیوں سے علاقے میں جراثیم کُش اسپرے بھی نہیں کیا گیا۔
ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان معظم خان کا کہنا ہے کہ اس سال بارشوں اور گرمی کی وجہ سے ٹڈی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل 1960 میں کراچی میں ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا۔
معظم خان کے مطابق ٹڈی کو دنیا کا سب سے خطرناک کیڑا کہا جاتا ہے، ٹڈی تمام درختوں اور پودوں کو مکمل تباہ کر دیتا ہے، رواں سال بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے ٹڈی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، بلوچستان کے بعد ٹدی دل نے سندھ اور پنجاب کے علاقوں میں بھی حملہ کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹڈی کو کنٹرول کرنےکے لیے پلانٹ پروٹیکشن کا محکمہ ہوتا ہے، ٹڈی کےخاتمے کے لیے فوری طور پر شہر میں فیومیگیشن (جراثیم کش اسپرے) کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل ٹڈی دل نے تھرپارکر سمیت اندرون سنگھ کے دیگر علاقوں میں بھی حملہ کر دیا تھا جس سے سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ ہو گئی تھی۔