11 نومبر ، 2019
کراچی: واٹس ایپ نے اپنے پلیٹ فارم پر گروپس کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے اپنی پرائیویسی سیٹنگ میں نئی تبدیلی لانے کا اعلان کیا ہے۔
واٹس ایپ صارفین کی جانب سے ایک عرصے سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ گروپ کی صورت میں اہم بات چیت کے لیے رازداری(پرائیویسی) سیٹنگ میں تبدیلی لائی جائے۔
اب واٹس ایپ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق نئی پرائیویسی سیٹنگ کے بعد صارفین کو مزید کنٹرول حاصل ہوگیا ہے اور وہ اب اس بات کا اختیار رکھتے ہیں کہ اب انہیں واٹس ایپ گروپ میں کون شامل کرسکتا ہے۔
اسے فعال بنانے کے لیے اپنی ایپ کی سیٹنگزمیں جائیں۔ وہاں سے اکاؤنٹ، پھر رازداری (پرائیویسی) اور پھر گروپس کے سیکشن میں جائیں۔ وہاں تین آپشنز ایوری ون (ہر کوئی)، مائی کانٹیکٹس(میرے رابطے) یا مائی کنٹیکٹس ایکسپٹ (میرے رابطے ماسوائے) موجود ہیں۔ میرے رابطے کا مطلب ہے کہ آپ کی ایڈریس بک میں شامل کوئی بھی شخص آپ کو گروپ میں شامل کرسکتا ہے جب کہ میرے رابطے ماسوائے کے آپشن سے آپ کو مزید کنٹرول حاصل ہوگیا ہے کہ آپ کی رابطہ لسٹ میں سے کون آپ کو گروپ میں شامل کرسکتا ہے۔
اس طرح کی صورتحال میں کوئی گروپ ایڈمن آپ کو گروپ میں شامل نہیں کرسکتا بلکہ آپ کو فوری طور پر انفرادی چیٹ کے ذریعے اس گروپ میں شمولیت کی دعوت موصول ہوگی جس سے آپ کو اس گروپ میں شامل ہونے کا اختیار مل جائے گا۔
آپ کے پاس اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے تین دن کا وقت ہوگا، اس کے بعد گروپ میں شمولیت کا وہ انوائٹ کارآمد نہیں رہے گا۔
ان نئے فیچرز کے ساتھ صارفین کو موصول ہونے والے گروپ میسجز پر بھی مزید کنٹرول حاصل ہوگا۔ نئی رازداری سیٹنگز بعض صارفین کو آج سے ہی دستیاب ہوجائیں گی اور آنے والے دنوں میں دنیا بھر میں واٹس ایپ کے جدید ترین ورژن میں یہ دستیاب ہوں گی۔
میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کی صدف خان نے کہا، "لوگوں میں بالکل نئے انداز سے واٹس ایپ کے ذریعے جڑنے، رابطے بڑھانے اور پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی بڑھنے کے ساتھ اس بات کی اہمیت بڑھ رہی ہے کہ صارفین کی پرائیویسی و حفاظت سے متعلق تشویش کو مزید سنجیدگی سے لیا جائے۔ صارفین کے کنٹرول بڑھانے کے لئے نئے طریقے متعارف کرانا ایک مثبت قدم ہے۔ ہم واٹس ایپ کی کاوشوں کو سراہتے ہیں جو اپنے صارفین کو سہولت فراہم کرتا ہے اور امید کرتے ہیں کہ اسکے اثرات بڑھیں گے۔ واٹس ایپ اپنی ذمہ داریوں سے بدستور باخبر رہے گا اور مختلف ٹولز کے ساتھ اپنے صارفین کو بااختیار بنانے کا عمل جاری رکھے گا جس کی بدولت انہیں فعال اور باخبر انداز سے اپنی معلومات کے استعمال کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔"