12 نومبر ، 2019
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ف) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج 13 واں روز ہے اور شرکاء اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں موجود ہیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے فوری مستعفی ہونے اور نئے انتخابات سمیت دیگر مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن میں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
جے یو آئی ف کے رہنما فضل الرحمان نے آج آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پلان بی کا اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایچ 9 گراؤنڈ پر موجود اجتماع آزادی مارچ کا پلان ’اے‘ ہے اور اس پلان پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہم پلان ’بی‘ کی طرف جائیں گے، پلان بی کی تفصیلات صوبائی امراء آپ کو دے دیں گے لیکن جب تک اس کا باضابطہ اعلان نہ ہو آپ نے یہاں سے ہلنا نہیں ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ’پلان اے باقی رہے گا، اس کے ہوتے ہوئے پلان بی کی طرف جائیں گے، جب تک کہا نہ جائے آپ یہاں سے پلان بی کی طرف نہیں جائیں گے، جب کہا جائے کہ پلان بی کی طرف بڑھیں تو آپ کے قافلے وہاں چل پڑیں گے اور اس کی تفصیل صوبائی جماعتیں دیں گی‘۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ’کل سے ہم پلان بی شروع کریں گے، ہمیں ابھی گھروں میں نہیں جانا، میں ان کارکنوں کو ہدایات دے رہا ہوں جو گھروں میں ہیں وہ پلان بی کی طرف نکل آئیں، اب اس تحریک کو اتنی طاقت دی جائے گی کہ جس کے بعد اس حکومت کا سنبھلنا ممکن نہیں ہوگا‘۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جب قافلے پلان بی کی طرف بڑھیں گے تو میں بھی شرکاء کے شانہ بشانہ ہوں گا، شرکاء یاد رکھیں کہ ہمیں قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، تشدد سے دور رہنا ہے۔
حکومت کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں جے یو آئی نے پلان بی کا بھی اعلان کررکھا ہے،اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں جمعیت علمائے اسلام کے چاروں صوبائی امراء نے پلان بی پر اپنی تیاری پربریفنگ دی۔
ذرائع کےمطابق مولانا فضل الرحمان نے چاروں امراء کی پلان بی پرتیاری پر اطمینان کا اظہارکیا اور اجلاس میں پلان بی کو حتمی شکل دےدی گئی۔
پلان بی کے مطابق سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اہم شاہراہیں بند کرنےکی منصوبہ بندی کی گئی ہےجب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اہم مقامات پر لاک ڈاؤن کا منصوبہ پلان بی میں شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمان جلسہ گاہ میں کریں گے، اس سلسلے میں انہوں نے رہبر کمیٹی کو فوری طور پر جلسہ گاہ بلا لیا ہے جہاں وہ پلان بی کے حوالے سے اپنے فیصلوں کی رہبر کمیٹی سے بھی منظوری لیں گے۔
گذشتہ روز آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں سربراہ جے یو آئی(ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس ناجائز اور بدبودار حکومت کا خاتمہ ایمان کا تقاضہ ہے، ایسے لوگوں کا ملک پر مسلط ہونا عذاب الٰہی سے کم نہیں، نالائق حکومت کو ہٹانے کے لیے ہمارا سفر جاری ہے اور رہے گا۔
ان کا کہناتھا کہ ہمیں آئین ،قانون، جمہوریت، اصولوں کی جنگ لڑنی ہے، ہم اس وقت تمام پارٹیوں سے مشاورت کر رہے ہیں ، ہم اپنا دباؤ مزید بڑھا رہے ہیں اور بڑھاتے جائیں گے، ناجائز حکمرانوں سے نجات تک جنگ جاری رہے گی۔
آزادی مارچ کی قیادت کرنے والی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بظاہر 10 مطالبات سامنے رکھے ہیں۔
ان مطالبات میں ناموس رسالت کے قانون کا تحفظ، ریاستی اداروں کے وقار کی بحالی اور اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال سے روکنا، انسانی حقوق کا تحفظ اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا، مہنگائی کو روکنا اور عام آدمی کی زندگی کو خوشحال بنانا اور موجودہ حکومت کو ختم کرکے عوام کو اس سے نجات دلانا اور نئے انتخابات کرانا وغیرہ شامل ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دو اہم مطالبات وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔
ننکانہ صاحب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت یہ 5 سال اور اگلے 5 سال بھی پورے کرے گی اور مولانا فضل الرحمان کو اتنی سہولتیں دے رہے ہیں کہ ان کا دل اسلام آباد میں لگ گیا ہے، وہ جلد جانیوالے نہیں ہیں، ہم انہیں اتنا پیار دے رہے ہیں کہ وہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ بھول جائیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی-ف) کے رہنما اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم درانی کا کہنا ہے کہ ہمارا پلان بی آئے گا تو حکومت کے اوسان خطا ہوجائیں گے۔
حکومت سے مذاکرات کے لیے قائم اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کے کنوینر اور جے یو آئی کے سربراہ اکرم درانی نے گذشتہ روزجیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلان بی کے تحت اسلام آباد میں بھی دھرنا جاری رہے گا اورپورے ملک میں شاہراہیں بھی بند ہوں گی۔ مزید پڑھیں
خیال رہے کہ جعمیت علمائے اسلام (ف) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ 31 مارچ سے اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہے۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان مستعفی ہوں اور نئے الیکشن کرائے جائیں۔