پاکستان
Time 14 نومبر ، 2019

’آرمی چیف کی توسیع کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں‘

میں عدالت نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے میں تحقیقات میں نہیں کرسکتا: صدر مملکت_فائل فوٹو

کراچی: صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہےکہ آرمی چیف کی توسیع کی سمری پر دستخط کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں اور اسٹیبلشمنٹ کسی کو غیر مستحکم نہیں کررہی ہے۔

ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ وزیراعظم پر فرض ہے کہ رائے سب کی لیں اور فیصلہ خود کریں۔

انہوں ے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کی سمری پر دستخط کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں ، اسٹیبلشمنٹ کسی کو غیر مستحکم نہیں کررہی ہے۔

جسٹس قاضی فائز سے متعلق ریفرنس پر ان کا کہنا تھا کہ  میں عدالت نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے میں تحقیقات میں نہیں کرسکتا۔

صدر مملکت نے کہا کہ  نواز شریف کے لئے صدارتی معافی کا کوئی آپشن ہی نہیں، میں سمجھوتہ کرنے والا صدر نہیں، پارلیمنٹ قانون سازی کرکے سابق وزرائے اعظم کے لئے معافی کا قانون بناسکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں اس بات سے بخوبی آگاہ ہوں کہ میاں نواز شریف بیمار ہیں تاہم اس کے ذرائع ٹی وی اور اخبارہیں جو کبھی کچھ تو کبھی کچھ خبر دیتے ہیں، وہ بیمار ہیں بالکل یہ بات درست ہے شریف فیملی چاہتی ہے کہ باہر علاج ہو، یہی وجہ ہے کہ نچلا طبقہ شکایت کرتا ہے کہ ہم سب کو ایک طرح سے ٹریٹ نہیں کررہے ہیں، یہی وہ سوالیہ نشان ہے جس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا ہوگا اور یہ حل وزیراعظم عمران خان ان کی کابینہ اور ہمارا قانون نکالے گا۔

میزبان کے سوال کہ لاہور ہائیکورٹ میں 10 ہزار قیدیوں کی پٹیشن جاچکی ہیں کہ انہیں بھی اسی طرح سے مرضی کے اسپتال میں علاج کی سہولتیں فراہم کی جائیں اور یہ سہولتیں ایک ایگزیکٹو آرڈر سے بھی فراہم کی جاسکتی ہیں جس پر صدر پاکستان عارف علوی کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو آرڈرکے اعتبار سے کوئی اچھی Justification بھی تو Build ہونا چاہئے، ابھی حال یہ ہے کہ ہم کہاں سے کہاں پہنچے اور دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی۔ اس میں ہم دوسروں کو الزام نہیں دے سکتے کیونکہ ہماری غلطیاں اس میں موجود ہیں۔

اس سوال پر کہ بیماری پر سیاست اور ن لیگ کی جانب سے مشروط روانگی سے انکار اس صورتحال میں نواز شریف کو اگر کچھ ہوگیا تو ریاست بھی خطرے میں آسکتی ہے جس پر صدر پاکستان کا کہنا تھا کیا ریاست میری زندگی کی گارنٹی دے سکتی ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے رپورٹنگ مختلف انداز سے ہوئی ہے کیونکہ عدالت اس قسم کی بات کہہ بھی نہیں سکتی زندگی کی تو ایک لمحہ کی گارنٹی نہیں مل سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکار تو یہ کہتی ہے کہ آئینی شکنی بڑا جرم ہے آرٹیکل 6کہتا ہے آئین سے غداری بہت بڑا جرم ہے اور جو غداری کرتا ہے وہ سزائے موت کا حق دار ہے، کوئی شخص شدید علیل ہو میں نہیں سمجھتا کہ اس کو بلیک میل کرنا چاہئے میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے قانون کی اہمیت رہنا چاہئے۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ کسی ایک کا نہیں تمام جماعتوں اور پوری قوم کا صدر ہوں، ریاست مدینہ کی ڈائریکشن میں ملک کو چلانے کی ضرورت ہے، سیاسی کارکن کے طور پر میں نے بھی احتجاج کیا، شاہراہیں بند کیں، بازو پر گولی بھی کھائی، احتجاج کے دوران گرفتار بھی ہوا ، سزا بھی ہوئی ،ہمارا اعتراض یہ ہے کہ آزادی مارچ نے کشمیر سے فوکس ہٹادیا ہے۔ پارلیمنٹ کی موجودہ صورتحال افسوسناک ہے۔

مزید خبریں :