14 نومبر ، 2019
حکومت کی جانب سے بیرون ملک روانگی کی مشروط اجازت کے بعد ہونے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
اجلاس میں میاں نواز شریف نے دو ٹوک کہہ دیا کہ حکومت کی شرط منظور نہیں، علاج کی خاطر بیرون ملک جانے کے مشروط بانڈ کو حکومت بعد میں این آر او بنا کر پیش کرے گی اور کردار کشی کرے گی جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کے مؤقف سے سینیئر رہنماؤں کو آگاہ کر دیا۔
اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کی سزائیں معطل ہیں تو پھر گارنٹی دینے کیا جواز؟
اجلاس میں پارٹی قائد میاں محمد نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی اجازت کے لیے انڈیمنٹی بانڈ کی حکومتی شرط سے آگاہ کیا کیا جس پر نواز شریف نے دو ٹوک جواب دیا کہ یہ شرط کسی صورت قبول نہیں، حکومت بعد میں اس کو این آر او بنا دے گی اور اسے بنیاد بنا کر کردار کشی کرے گی۔
اس مشاورتی اجلاس میں شریک ذرائع نے جیو کو بتایا کہ شہباز شریف نے بھی میاں صاحب کو حکومتی شرط نہ ماننے کی تجویز دی اور اتفاق کیا گیا کہ اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں بھی انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانے کی قطعی حمایت نہیں کی بلکہ سخت مخالفت کی، ان کا کہنا تھا جب نواز شریف کی سزائیں معطل ہیں تو پھر گارنٹی دینے کیا جواز بنتا ہے؟
ذرائع کے مطابق اجلاس میں صرف نواز شریف کی صحت اور حکومتی شرط کے بارے میں گفتگو ہوئی آزادی مارچ یا دھرنے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔