15 نومبر ، 2019
سابق وزیراعظم نواز شریف اگر انتہائی بیمار ہیں تو اسپتال کے بجائے گھر پر کیوں ہیں؟ قائد ن لیگ کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے وجہ بتادی۔
نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ ’نوازشریف کےاسپتال میں نہ ٹھہرنے کو تنقید کا نشانہ بنانے والے جان لیں کہ وہ اسٹیرائیڈزکے بھاری ڈوز پر ہیں۔
ڈاکٹر عدنان نے مزید کہا کہ نوازشریف اسٹرائیڈز اور امیونوموڈیولیشن کی بھاری دوا پر ہیں، نوازشریف کے لیے اسپتال میں رہنا ٹھیک نہیں تھا، انفکیشن ہوسکتا تھا، ڈاکٹرز نے نوازشریف کو ہائی ڈیپنڈینسی یونٹ (ایچ ڈی یو) کی سہولت میں الگ رکھنے کا مشورہ دیا تھا، شریف میڈیکل سٹی نے ایسی سہولت جو کہ بہت ضروری ہے، گھر پر فراہم کردی ہے۔
ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی زیر نگرانی ماہر ڈاکٹرز اور نرسز 24 گھنٹے نواز شریف کا خیال رکھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر عدنان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نواز شریف کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے، انہیں پلیٹیلیٹس کی کمی کی وجہ سے دل کا دورہ بھی پڑا، حکومتی میڈیکل بورڈ بھی اس نتیجے پر پہنچا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں نہیں ہوسکتا جس کی وجہ سے بورڈ نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کے لیے سفر کرنے کی سفارش کی، اس میں تاخیر نواز شریف کی صحت اور زندگی پرسنگین مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی کے بعد ایک وقت میں ان کے پلیٹیلیٹس 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئے تھے۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جب کہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا تھا اور اب انہیں علاج کے لیے لندن منتقل کرنے کی تیاریاں ہیں۔
بیرون ملک سفر کیلئے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالا جانا ضروری ہے تاہم وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے تقریباً 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ کے عوض ایک بار کیلئے نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔
ن لیگ بانڈ جمع کرانے کی حکومتی شرط کیخلاف ہے اور اس نے یہ معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔