14 نومبر ، 2019
سابق وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر عدالت سے ریلیف نہ ملا تو وہ علاج کے لیے ملک سے باہر نہیں جائیں گے۔
نواز شریف کی حالت کے مد نظر خاندان اور لیگل ٹیم نے سر جوڑ لیے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے حکومت کی جانب سے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کے لیے مشروط اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے اور اس سلسلے لاہور ہائی کورٹ میں میں درخواست زیر سماعت ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس کو سماعت کے لیے آج ہی مقرر کیا جائے جسے عدالت عالیہ کی جانب سے منظور کرلیا گیا۔
درخواست کی سماعت جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزارکے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کے میڈیکل ٹیسٹ کروانے ہیں جن کی سہولت پاکستان میں میسر نہیں،سرکاری میڈیکل بورڈ نے بھی علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا۔ وفاقی کابینہ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے مشروط اجازت دی۔
عدالت عالیہ کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا سفارشات قومی احتساب بیورو (نیب) اسلام آباد یا نیب لاہور نے دی ہیں؟ کیا شہباز شریف کا نام بھی ای سی ایل پر ہے؟
جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا نام عدالتی حکم پر ای سی ایل سے نکالا جاچکا ہے،نواز شریف کےخلاف نیب لاہور میں کیسز ہیں،ایون فیلڈ ریفرنس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے میرٹ پر سزا معطل کرکے ضمانت منظور کی اور عدالت نے ضمانت منظور کرتے وقت کوئی شرط عائد نہیں کی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں ہوتاتو عدالت اپنا دائرہ اختیار استعمال کرے، ریاست کا اس معاملے میں کوئی تعلق نہیں ہے، ریاست کہاں سے آ گئی؟
لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف نے اصولی فیصلہ کیا ہے کہ اگر عدالت سے انہیں ریلیف نہ ملا تو وہ علاج کے لیے بیرون ملک نہیں جائیں گے اور نواز شریف نے اس فیصلے سے خاندان کے افراد کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو اُن کی والدہ، بیٹی اور شہباز شریف نے بیرون ملک علاج کے لیے مشکل سے منایا تھا اور ان کی بگڑتی صحت پر اہلخانہ پریشان ہیں۔