15 نومبر ، 2019
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ۔ ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بین الصوبائی شاہراہیں رات میں کھولنے کا اعلان کردیا۔
نوشہرہ میں دھرنے سے خطاب میں مولانا نے کہا کہ ’پلان بی کے تحت بین الصوبائی شاہراہوں پر دھرنے صرف دن میں ہوں گے رات میں انہیں کھول دیا جائے گا‘۔
سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’حکومت کی چولیں ہل چکی ہیں، جڑیں کٹ گئی ہیں، دیوارہل چکی ہے، اب ایک دھکا دے کرگرا دینا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر آپ کی دعوت پر پورا پاکستان بند ہوگیا، کراچی، پنجاب، بلوچستان سے جانے والے راستے بند ہیں، افغانستان سے چمن اور کوئٹہ آنے والے راستے بند کریں گے، اسلام آباد شاہراہ، شاہراہ قراقرم بند ہے، پنجاب میں ڈی آئی خان آنے والے راستے بند ہیں۔
مولانا نے شرکاء سے کہا کہ ’آپ نے بتادیا ہم پورا پاکستان بند کرسکتے ہیں، جب راستے میں بڑا پتھر پڑا ہو تو لوگوں کو مشقت اٹھانی پڑتی ہے، اس وقت بڑا پتھر موجودہ حکومت ہے، ہم نےعوام کی طاقت سے اس پتھر کو ہٹھانا ہے، ہم پاکستان کو نہ افغانستان، نہ عراق اور نہ لیبیا بنانا چاہتے ہیں‘۔
اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’دھرنے کے شرکاء سے گزارش ہے کہ دھرنا دن میں جاری رکھیں، رات میں نہیں، ابھی ہم شہروں سے باہر دھرنے دے رہے ہیں، چند روز میں شہروں کے اندر بھی دھرنے دیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم عوام کے خلاف نہیں، حکومت کے خلاف نکلے ہیں، دھرنوں کے ذریعے عوام کی مشکلات نہیں بڑھانی ہیں، تمام صوبائی جماعتوں سے کہا ہے کہ راہ چلتے لوگوں کیلئے راستے کھلے رکھنے ہیں۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ 27 اکتوبر سے شروع ہوا اور ملک بھر سے قافلے 31 اکتوبر کی شب اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کی تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دھرنے کی مخالفت کی تھی۔
اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں آزادی مارچ کے شرکاء نے 14 روز قیام کیا، اس دوران روز سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان شرکاء سے خطاب کرتے رہے۔
یکم نومبر کو اپنے خطاب میں مولانا نے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تاہم یہ مہلت ختم ہوگئی اور وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔
13 نومبر کو مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں دھرنے شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
جے یو آئی نے وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات سمیت متعدد مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان وزیراعظم کے استعفے اور قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر ڈیڈ لاک ہے۔