16 نومبر ، 2019
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد لندن میں ان کے علاج کے لیے انتظامات مکمل ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا مکمل علاج لندن میں نہیں ہو گا۔
سابق وزیراعظم کے خاندانی ذرائع کے مطابق ہارلے اسٹریٹ کےایک نجی کلینک میں معالج نواز شریف کے علاج کے منتظر ہیں جہاں ان کے پہنچتے ہی پلیٹیلیٹس کے 3 ماہرین ان کا معائنہ کریں گے۔
خاندانی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لندن میں طبعیت بہتر نہ ہونے پر نواز شریف کو فوری طور پر امریکا منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ نواز شریف کی پیر کی شام برطانیہ روانگی کا امکان ہے، ائیر ایمبولینس طویل فاصلہ ایک اڑان میں نہیں طے کر سکتی اس لیے ائیر ایمبولینس لندن جاتے ہوئے راستے میں ایک مقام پر رُکے گی۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ میں دل اور گردے کا علاج ممکن ہے جب کہ نوازشریف کے پلیٹیلیٹس کاعلاج امریکا کے شہر بوسٹن میں ہوگا جہاں ان کی گردن کی رگوں سےدماغ کوخون سپلائی کاعلاج کیا جائے گا۔
لندن سے سابق وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز بھی اپنے والد کے ساتھ امریکا جائیں گے۔
ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ 24گھنٹے میں ائیر ایمبولینس پہنچ جائےگی جب کہ 48 گھنٹےمیں نوازشریف سفر کےلیے تیار ہوسکیں گے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ فضائی سفرکے دوران نواز شریف کے پلیٹلیٹس برقراررکھنے اور دل کی ممکنہ تکلیف سےبچاؤ کے لیے ڈاکٹرطبی احتیاطوں کی تیاری کےعمل میں ہیں۔
ڈاکٹروں کی اولین کوشش نوازشریف کےپلیٹ لیٹس کواس محفوظ سطح پرلاناہےجس سے وہ بحفاظت سفر کرسکیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے حکومت کی جانب سے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈ جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔
حکومت کی شرط کو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مسترد کردیا تھا اور شہبازشریف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی درخواست پرسماعت کی جس میں نیب پراسیکیوٹر، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور شہباز شریف کے وکیل نے دلائل دیے۔
دوران سماعت شہباز شریف کی جانب سے عدالتی حکم پر تحریری ضمانت جمع کرائی گئی جس کے جواب میں سرکاری وکیل نے بعض اعتراضات اٹھائے۔
جس پر عدالت نے خود ڈرافٹ تیار کرکے دونوں فریقین کو دیا۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے عدالتی ڈرافٹ کو تسلیم کر لیا گیا جب کہ سرکاری وکلاء نے مؤقف اختیار کیا گیا کہ مسودے میں کوئی ضمانت نہیں طلب کی گئی اس لیے انہیں عدالتی ڈرافٹ پر تحفظات ہیں۔
تاہم، عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے حکومت کو ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
اس موقع پر شہبازشریف اور نواز شریف نے 50، 50 روپے کےاسٹیمپ پیپیر پر حلف نامے جمع کروائے جس میں نواز شریف کی جاب سے کہا گیا ہے کہ مجھے4ہفتوں کے لیےعلاج کی غرض سےپاکستان سےباہرجانےدیاجائے،صحت مند اور سفر کے قابل ہوتے ہی فورا واپس آجاؤں گا جب کہ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میں اپنےبھائی کی جانب سے دیے گئے حلف نامے کا پابند ہوں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی کے بعد ایک وقت میں ان کے پلیٹیلیٹس 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئے تھے۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جب کہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔