دنیا
Time 16 نومبر ، 2019

مواخذے کی تحریک کی گواہ کو ڈونلڈ ٹرمپ کی 'دھمکی'

 مواخذے کی کچھ کارروائی دیکھی تھی اور اسے شرمناک سمجھتا ہوں،ڈونلڈ ٹرمپ،فوٹو:فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی تحریک کی کارروائی میں بطور گواہ پیش ہونے والی سابق امریکی سفیر کو  شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں یوکرین میں سابق امریکی سفیر میری یووانووچ پر اس وقت تنقید کی جب وہ امریکی صدر کے مواخذے سے متعلق کانگریس کی کمیٹی میں اپنا بیان ریکارڈ کروارہی تھیں۔

میری یووانووچ امریکی کانگریس کی کمیٹی کے روبرو پیش ہوئیں جہاں اراکین نے ان سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک سے متعلق سوالات کیے۔

اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی گئی تنقیدی ٹوئٹ سے متعلق بھی سابق امریکی سفیر کو آگاہ کیا گیا۔

سابق امریکی سفیر کا اپنے ردعمل میں کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ صدر کیا کہنا چاہ رہے ہیں تاہم میرا خیال ہے کہ یہ دھمکی آمیز ہے۔

اپنے ٹوئٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جہاں بھی میری کو تعینات کیا گیا وہاں کام خراب ہوا، صومالیہ سے ان کی شروعات ہوئی ، وہاں کیا ہوا؟ اس کے بعد وہ یوکرین میں سفیر بنیں، یوکرین کے نئے منتخب صدر نے میرے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں میری کے خلاف بات کی۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی کو بھی سفیر نامزد کرے۔

امریکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی ٹوئٹ بالکل بھی دھمکانے والی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مواخذے کی کچھ کارروائی دیکھی تھی اور وہ اسے شرمناک سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ میری یووانووچ یوکرین میں امریکا کی سفیر تھیں اور انہیں رواں سال مئی میں امریکی صدر کے حکم پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

مواخذے کی تحریک کا پس منظر

امریکی ایوان نمائندگان کی تین رکن کمیٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر تحقیقات کر رہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 میں اپنے ممکنہ صدارتی حریف جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈالا اور بصورت دیگر یوکرین کی فوجی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی۔

سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن یوکرین میں توانائی کے شعبے سے منسلک ہیں اور ٹرمپ چاہتے تھے کہ تحقیقات شروع کرواکر آئندہ الیکشن میں اُن کے ممکنہ حریف کو کمزور کیا جاسکے۔

ان الزامات پر امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی نے سیاسی مخالفین کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے دوسرے ملک پر دباؤ ڈالنے کے الزام میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کررکھی ہے۔

رطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اگر صدر ٹرمپ کے خلاف کارروائی آگے بڑھتی ہے اور امریکی ایوان نمائندگان جہاں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے ان کے خلاف ووٹ دیتی ہے تو ایسی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے تیسرے صدر ہوں گے جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہو گی۔

مزید خبریں :