18 نومبر ، 2019
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور گلوکار ابرارالحق کی بطور چیئرمین پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (ہلال احمر پاکستان) تقرری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا۔
سابق چیئرمین ہلال احمر پاکستان سعید الٰہی کی جانب سے ابرار الحق کی تقرری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈاکٹر سعید الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل بھی یہاں موجود ہیں جب کہ ابھی نوٹس بھی نہیں ہوا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر سعید الٰہی کی بطور چیئرمین 3 سال کی مدت 9 مارچ 2020 کو مکمل ہو گی، جس پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا یہ ایکٹ کی سیکشن کے بجائے رولز کا حوالہ دے رہے ہیں۔
انور منصور خان نے کہا کہ رولز اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ایکٹ میں فرق ہے، صدر تقرری کے مجاز ہیں تو عہدے سے ہٹانے کا بھی اختیار ہے، انہوں نے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جانے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج ہی نہیں کیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پٹیشنر کو عہدے سے ہٹانے اور نئی تقرری کے 2 الگ نوٹیفکیشنز جاری ہوئے، حیرت کی بات ہے کہ انہیں نئی تقرری کا نوٹیفکیشن مل گیا اور اپنی برطرفی کا نہیں ملا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہم نوٹس جاری کرتے ہیں، آئندہ ہفتے اس معاملے کو دیکھیں گے۔
انور منصور خان نے کہا کہ منیجنگ باڈی کو چیئرمین کی 3 سال کی مدت کا تعین کرنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے ابرار الحق کی تقرری کے خلاف درخواست پر وفاق، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ابرار الحق سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 29 نومبر تک تحریری جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت سے قبل درخواست گزار کے وکیل کو تحریری جواب کی پیشگی کاپی دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔
عدالت نے ابرار الحق کی بطور چیئرمین پاکستان ریڈ کریسنٹ تعیناتی پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے انہیں عہدے کا چارج سنبھالنے سے روک دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت تک ابرار الحق کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل رہے گا۔