19 نومبر ، 2019
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا جو 5 دسمبر کو سنایاجائے گا جب کہ سرکاری وکیل نے عدالت میں عمران خان کی بریت کی حمایت کر دی۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پر ان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیئے اور مؤقف اپنایا کہ دھرنے میں تقاریر یا دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں۔
سرکاری وکیل اور کیس کے پراسیکیوٹر چوہدری شفقات نے عمران خان کی بریت کی درخواست کی مخالفت کے بجائے حمایت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ اگر عمران خان کو مقدمے سے بری کر دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی طور پر بنائے گئے کیسز ہیں، ان سے نکلنا کچھ بھی نہیں، صرف عدالت کا وقت ضائع ہوگا، ان کے لوگ دھرنے کے دوران مرے اور انہی کی پارٹی کے لوگوں کے خلاف مقدمات بھی درج کر دیے گئے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 5 دسمبر کو سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی جس سے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
جب کہ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں 3 افراد جاں بحق 560 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔