19 نومبر ، 2019
لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کی غرض سے لاہور سے براستہ دوحہ لندن روانہ ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف ممکنہ طور پر آج شب آرام کرکے بدھ کی صبح ہارلے اسٹریٹ کلینک جائیں گے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کے فلیٹ میں نواز شریف کیلئے طبی سہولتوں سے آراستہ ایک کمرہ مخصوص کیا گیا ہے جس میں ضروری طبی آلات نصب کرنے کا عمل گزشتہ ہفتے سے جاری تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہارلے اسٹریٹ کی نجی کلینک میں پلیٹیلیٹس کے ماہرین نواز شریف کا معائنہ کریں گے، نواز شریف کے علاج کیلئے امریکا میں طبی ماہرین سے بھی مشاورت کا عمل جاری ہے، لندن میں طبیعت بہتر نہ ہونے پر نواز شریف کو فوری طور پر امریکا منتقل کیا جائے گا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا تھا۔
نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کیلئے وفاقی حکومت کو ن لیگ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس حوالے سے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں فیصلہ کیا کہ نواز شریف تقریباً 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرائیں اور 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک چلے جائیں تاہم ن لیگ نے اس شرط کو مستردکرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کی اور بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد وہ 19 نومبر کی صبح لندن روانہ ہوگئے۔