20 نومبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات سے ٹیکس وصولیاں بڑھی ہیں، جب تک ٹیکس نہیں دیں گے ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
برآمد کنندگان میں سیلز اور انکم ٹیکس ریفنڈ کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں استحکام آرہا ہے ، چار سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں چلا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’کارکے‘ کے معاملے پر عالمی عدالت سے لگا 170 ارب روپے کا جرمانہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ختم کرایا۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن نہ ہوتی تو ریکوڈک سے ہر سال اربوں روپے کا سونا اور تانبا نکل رہا ہوتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’وزیراعظم بنا تو ملک کو ساڑھے 19ارب ڈالر کا خسارہ تھا، کرنسی گرنی شروع ہو اور زرمبادلہ نہ ہو تو ملک کیلیے بڑا مشکل ہوتا ہے، اب روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے، سرمایہ کاری بڑھی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت شرح نمو میں ہم سے آگے نکل گیا ہے، بنگلا دیش بھی آج پاکستان سے آگے نکل گیا ہے، وجہ یہ ہے کہ ہم پیچھے چلے گئے ہیں، پاکستان میں کوئی طویل مدتی پالیسی نہیں دیکھی، ہم طویل مدتی پالیسی کی طرف جا رہے ہیں، چین طویل مدتی پالیسی کے تحت ترقی کر رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان میں اب تجارت دیگرشعبوں میں طویل مدتی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں، سب سے اہم چیز کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، چار سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے سرپلس میں چلا گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کرپشن نے ملک کو نقصان پہنچایا، کرپشن نہ ہوتی تو نکلنے والی معدنیات سے ملک کو بہت فائدہ ہوتا، ہماری ٹیکس وصولی اوپر جارہی ہے، شبر زیدی کو خراج تحسین پیش کرتاہوں ملک کی عزت کے لیے ٹھیک نہیں کہ ہم دوسروں سے قرضے مانگیں، ہمیں ٹیکس اکھٹا کرنا اور غریبوں پر خرچ کرنا ہوگا‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’اللہ نے اس ملک کو ہر قسم کی صلاحیت عطا کی ہے، ریکوڈک کی بات چلی تو علم ہوا کہ پاکستان میں تو سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر ہیں، ریکوڈک کی صرف دو کانوں سے منافع کی مالیت 100 ارب ڈالر ہے۔