22 نومبر ، 2019
جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان (جے یو آئی۔ ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے دعویٰ کیا ہے کہ استعفیٰ بھی آئے گا اور اسمبلیاں بھی تحلیل ہوجائیں گی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ’ہم ویسے ہی اسلام آباد سے نہیں گئے ہمیں یقین دہانیاں کرائی گئیں، تمام باتیں وقت سے پہلے نہیں بتاسکتے، جن لوگوں نے یقین دہانیاں کرائی ہیں وہ بااعتماد لوگ ہیں‘۔
عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) ، اختر مینگل اور دیگر نے حکومت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، حکومت کے اتحادیوں میں بھی دراڑ پڑگئی ہے، چوہدری برادران ہم سے رابطے میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم سے جو مذاکرات ہوئے اس کے اثرات عنقریب دیکھنے کو ملیں گے، چوہدری برادران پر ہمیں اعتماد ہے‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ’کیا آپ کو چوہدری پرویز الہیٰ نے یقین دہانیاں کرائی ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ جی بالکل‘۔
عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ’ضرور حکومت کو بھی چوہدری پرویز الٰہی نے ساری باتیں بتائی ہوں گی‘۔
مولانا فضل الرحمان نے 2018 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات پر وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے اور ملک میں فوری نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
انہوں نے 27 اکتوبر کو کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کیا تھا، جے یو آئی کا قافلہ مختلف شہروں سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کی رات اسلام آباد پہنچا تھا جہاں انہوں نے پشاور موڑ کے قریب ایچ نائن گراؤنڈ میں دھرنا دیا تھا۔
اسلام آباد میں 14 روز کے دھرنے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے 13 نومبر کو دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر کے شہروں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جے یو آئی کی جانب سے مختلف شہروں میں اہم شاہراہوں پر دھرنے دیے گئے تاہم 19 نومبر کو اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ اب ضلعی سطح پر مشترکہ احتجاجی جلسے کیے جائیں گے اور احتجاج کا دائرہ کار ضلعی سطح پر ہوگا۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا سارا زور اب الیکشن کمیشن میں حکمران جماعت تحریک انصاف کیخلاف دائر فارن فنڈنگ کیس پر ہے۔ رہبر کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے جسے منظور کرلیا گیا ہے۔