24 نومبر ، 2019
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان اور کابینہ اراکین چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو متنازع نہ بناتے تو غلط فہمیاں پیدا نہ ہوتیں۔
اپنے بیان میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک جیسے اہم منصوبے پر غیر مصدقہ اعداد و شمار سے پرہیز کرنا چاہیے، سی پیک منصوبے پر پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت کے غیرذمہ دارانہ بیانات سے پہلے ہی کئی مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل امریکا کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے دعویٰ کیا تھا کہ چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کر رہا ہے جو اُن کےمفاد میں نہیں ہیں۔
ایلس ویلز کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو چین سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی شفافیت سمیت سخت سوالات کرنے ہوں گے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک کے خلاف بہت سازشیں ہوئی ہیں، امریکی حکومت شامل تھی یا نہیں یہ نہیں کہہ سکتا لیکن ایلس ویلس کا سی پیک سے متعلق تجزیہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سی پیک سرمایہ کاری ہے اور اس کا فائدہ صرف چین کو نہیں پاکستان کو بھی ہوگا، پاکستان کو منصوبے سے فنانسنگ اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری ملی، پاکستان کا سرکاری قرض 74 ارب ڈالر ہے اور چین کا سرکاری قرض میں حصہ صرف 18 ارب ڈالر ہے۔
اس حوالے سے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبوں کے لیے چین کے قرضوں کا کل حجم 18 ارب ڈالر نہیں تقریباً 5.8 ارب ڈالر ہے اور اس قرض کی ادائیگی کی مدت 20 سے 25 سال اور اوسط شرح سود 2 فیصد ہے۔
ن لیگ کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ توانائی کے تمام منصوبے سرمایہ کاری کی شکل میں ہیں، بلاشبہ یہ قرض نہیں بلکہ پاکستان کے لیے خصوصی رعایت ہے۔