26 نومبر ، 2019
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اپنے وضاحتی بیان میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ’میں آج کے کابینہ کے اجلاس میں نہیں گیا، وزیراعظم نے مجھ پر برہمی کا کوئی اظہار نہیں کیا‘۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے جو 19 اگست 2019 کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کو تو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ہی نہیں یہ تو صدر مملکت کا استحقاق ہے۔
اس کے بعد یہ خبر سامنے آئی کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے سلسلے میں تمام لوازمات پورے نہ ہونے پر وزیر قانون پر برس پڑے۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوا تو کابینہ کے ایجنڈے پر بات کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا معاملہ زیر بحث آگیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے نوٹیفکیشن معطل ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وہ وزیر قانون فروغ نسیم پر برس پڑے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کا معاملہ طے ہوچکا تھا تو اس ضمن میں تمام لوازمات پورے کیوں نہیں کیے گئے، وزارت قانون نے غفلت کیوں برتی اور تمام قانونی نکات پورے کیوں نہیں ہوئے؟
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی برہمی پر تمام اراکین نے پہلے خاموشی اختیار کرلی جس کے بعد اجلاس میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔