27 نومبر ، 2019
سابق وزیر قانون فروغ کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل انور منصور، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر اور میں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے تیکنیکی خامیاں دور کر لی ہیں۔
اپنے بیان میں فروغ نسیم نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق خندہ پیشانی سے چیزیں دیکھی ہیں، ہم نے بھرپور کوشش کی ہے کہ ججز کو ہر طرح سے مطمئن کیا جائے، ہم سپریم کورٹ کی معاونت کرنا چاہتے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ ’آرمی ایکٹ انگریز کے زمانے کا ہے، کچھ چیزیں پرانی ہیں کچھ ترامیم ہوئی ہیں، ماضی کی طرح اب بھی آرمی چیف کی توسیع کی گئی تھی ‘۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے مزید کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان نے مجھے چھوٹے بھائیوں کی طرح کہا کہ ساری رات محنت کی، سپریم کورٹ کے ججز نے کہا کہ وہ بھی یہ معاملہ جاننا چاہتے ہیں‘۔
سابق وزیر قانون نے کہا کہ ’آرمی چیف زبردست انسان ہیں، بہترین کام کر رہے ہیں، آرمی چیف کوئی یقین دہانی نہیں مانگ رہے، نہ انہیں یقین دہانی کی ضرورت ہے، آرمی چیف پروفیشنل سولجر ہیں ان چیزوں میں وقت ضائع نہیں کرتے‘۔
علاوہ ازیں پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے غلطیاں ہوئی ہیں، نوٹی فکیشن جاری کرنے کا مجوزہ طریقہ کاراپنایا نہیں گیا، مسلسل غلطیوں کا ارتکاب شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کیے جانے کے بعد آج پھر سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران حکومت کو مہلت دی کہ حکومت کل تک حل نکالے ورنہ آئینی ذمہ داری پوری کریں گے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیرقانون و متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سینیٹر فروغ نسیم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی وجہ سے عہدے سے مستفعی ہوگئے تھے۔