28 نومبر ، 2019
آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے عہدے کی نئی مدت آج رات بارہ بجے سے شروع ہوگی اور چھ ماہ میں ختم نہیں ہوگی ۔ چھ ماہ میں بننے والے قانون کے تحت آرمی چیف کے عہدے کی مدت اور نوعیت طے ہوگی۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ آج کے تاریخی فیصلے سے آئندہ کے لیے رہنمائی ملے گی ، معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ فیصلے نے واضح کردیا کہ آرٹیکل 243 مکمل طور پر وزیراعظم کا اختیار ہے۔
سپریم کورٹ کے آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے فیصلے کے بعد اسلام آباد میں اٹارنی جنرل انور منصور خان اور سابق وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کی، اس موقع پر وزیراعظم کے معاونین خصوصی شہزاد اکبر اور فردوس عاشق اعوان بھی موجود تھیں۔
آخری جو نوٹی فکیشن آیا اس کو عدالت نے قبول کیا ہے، اٹارنی جنرل
اٹارنی جنرل انور منصور خان کا کہنا تھا کہ ایک درخواست آئی جس پر حکم امتناع بھی آگیا،حکم امتناع میں چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کو معطل کیا گیا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے سمری بنائی گئی تھی کوئی نئی چیز شامل نہیں کی گئی تھی۔
انور منصورخان کا کہنا تھا کہ یہ آرمی ایکٹ پری پارٹیشن (تقسیم پاکستان سے قبل)کا ہے، یہ ایکٹ نہ کبھی چیلنج ہوا نہ اس میں کوئی ایسی بات آئی کہ کسی کو احساس ہو کہ غلط کام کیا گیا، 1973 کے آئین کے بعد مختلف چیف آف آرمی اسٹاف تعینات ہوئے اور انہیں توسیع بھی دی گئی۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آخری جو نوٹی فکیشن آیا اس کو عدالت نے قبول کیا ہے، جب سے فیصلہ آیا ہے میڈیا میں عجیب طریقے سے پیش کیا جارہا ہے، ملک سے باہر ہمارے دشمن اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، پاکستان کے خلاف بات نہ کریں کہ دوسروں کو بھی موقع ملے کہ وہ ہمارے خلاف بات کریں۔
پارلیمنٹ نے طے کرنا ہے کہ 6 ماہ بعد کیا قانون بنانا ہے ،فروغ نسیم
اس موقع پر سابق وزیر قانون اور سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ مدت میں توسیع کے لیے اسی طریقہ کار پر عمل کیا گیا جس پر سالہا سال سے ہورہاتھا، جسٹس صاحبان کا شکریہ ادا کرتےہیں کہ انہوں نے رہنمائی کی، آج جمہوریت کی جیت ہوئی ہے آئین اور قانون کی جیت ہوئی ہے۔
بیرسٹر فروغ نسیم کا مزید کہنا تھا کہ 6 ماہ بعد چیف آف آرمی اسٹاف کی توسیع ختم نہیں ہوجائے گی ،6 ماہ تک قانون بنانے کی شرط جوڑ کر توسیع دی گئی ہے، پارلیمنٹ نے طے کرنا ہے کہ 6 ماہ بعد کیا قانون بنانا ہے ،قانون بنے گا تو سب طے ہوجائے گا۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع آج رات 12 بجے کے بعد سے شروع ہے، 6 مہینے میں قانون لائیں گے اس میں جو بھی مدت رکھی جائے گی وہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کی مضبوطی کے باعث یہ بحران حل ہوگیا، سیاست میں سب چلتا ہے لیکن فوج اور عدلیہ پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، عدالتیں اور ہمارے ججز آئین کے محافظ ہیں۔
نیا قانون ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے بنے گا، شہزاد اکبر
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نوٹی فکیشن بالکل واضح ہے اس میں کوئی ابہام نہیں،کچھ باہر کی طاقتوں نے اس کیس کو تناظر سے ہٹ کر پیش کیا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نیا قانون ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے بنے گا اورآرمی ایکٹ میں ترمیم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس تناظر میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے اسی میں اسے سمجھنا چاہیے، کسی بھی طرح ایسی کوئی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے فوج کا مورال متاثر ہو۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کی منظوری دی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرمی چیف کی موجودہ تقرری 6 ماہ کے لیے ہوگی، وفاقی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی، آرمی چیف کی مدت اور مراعات سے متعلق 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی۔
اس سے قبل 26 نومبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر حکومتی نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال 19 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کیا تھا۔ وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم نے یہ فیصلہ ملک اور خطے میں جاری امن کی کوششوں کے تسلسل میں کیا۔