Time 28 نومبر ، 2019
پاکستان

’پرانے قوانین کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہاں تبدیلی کی ضرورت ہے‘

آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے توسیع دی،  پرانے قوانین کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کی قانونی ٹیم کی کارکردگی پر کوئی قباحت نظر نہیں آتی، عدالت کے فیصلے کا ہمیں احترام ہے، کابینہ عدالتی فیصلے پرغور کرے گی اور جو مناسب ہوگا وہ کریں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 243 پر انحصار کررہی ہے، آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہورہی، آئین واضح ہے اور آئین میں کوئی ابہام نہیں ہے، پرانے قوانین کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ کہاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مرحلے پر کسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا، عدالت نے مناسب وقت میں بہتر فیصلہ کیاہے، اللہ کا شکر ہے مسئلہ بخیر وخوبی حل ہوگیا، ہم کوئی ایسا راستہ نہیں چھوڑیں گے جس سے پاکستان کے دشمنوں کو بغلیں بجانے کا موقع ملے۔

حکومتی اتحادیوں کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے اتحادی کسی بھی جماعت سے ہوں ، کل بھی ساتھ تھے ، آج بھی ساتھ ہیں، مسلم لیگ ق متحدہ قومی موومنٹ ، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس  اور بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) ہمارے ساتھ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام کا معیشت پر اثر پڑتا ہے، تمام مسائل پر اپوزیشن سے بات کریں گے، امید ہے اپوزیشن ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کی منظوری دی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرمی چیف کی موجودہ تقرری 6 ماہ کے لیے ہوگی، وفاقی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی، آرمی چیف کی مدت اور مراعات سے متعلق 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی۔

اس سے قبل 26 نومبر کو سپریم کورٹ  آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر حکومتی نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال 19 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کیا تھا۔ وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم نے یہ فیصلہ ملک اور خطے میں جاری امن کی کوششوں کے تسلسل میں کیا۔

مزید خبریں :