29 نومبر ، 2019
طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں طلبہ سڑکوں پر نکل آئے۔
لاہور میں ناصر باغ مال روڈ پر مختلف طلبہ تنظیموں کی جانب سے ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
طلبہ نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے جبکہ طلبہ و طالبات نے یونین کی بحالی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔
کراچی میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ نے ریگل چوک سے پریس کلب تک پیدل مارچ کیا اور ڈھول کی تھاپ پر طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
مارچ میں طالبات کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے یونین کی بحالی کے لیے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔
طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
کوئٹہ میں بھی بلوچستان یونیورسٹی سمیت مختلف جامعات میں طلبہ تنظیموں پرپابندی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی طلبہ یونین کی بحالی کی حمایت کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ 80 کی دہائی میں جنرل ضیاءالحق کے دور میں لگائی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار کے بعد 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔
23 اگست 2017 کو سینیٹ نے متفقہ قرار داد پاس کی کہ یونینز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہونے کے باعث اسے اسمبلی سے پاس نہیں کرواسکی تاہم 35 برس سے طلبہ تنظمیں یونینز بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔