04 دسمبر ، 2019
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سابق کوچ معین خان نے پاکستان سپر لیگ میں مصباح الحق کے کسی بھی فرنچائز کے ساتھ کام کرنے کی مخالفت کردی۔
معین خان کا کہنا ہے کہ مصباح کا کسی بھی ٹیم کے ڈگ آؤٹ میں ہونا مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں معین خان نے کہا کہ اگر مصباح الحق کسی بھی ٹیم کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں تو اس کا پاکستانی کھلاڑیوں پر اچھا اثر نہیں پڑے گا، یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اگر دیگر کوچز کو پی ایس ایل میں کام کرنے سے منع کیا ہے تو مصباح کو بھی ایسا نہ کرنے دیں۔
معین خان نے مزید کہا کہ اگر میں اس جگہ ہوتا تو خود ہی ایک عہدے سے دستبردار ہوجاتا، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ مصباح الحق کو ایک ساتھ اتنے عہدے کیوں دے دیے گئے۔
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مصباح الحق کی تقرری کے وقت یہ اعلان کرچکا تھا کہ انہیں پاکستان سپر لیگ میں کام کرنے کی اجازت ہوگی گو کہ مصباح الحق کا کسی فرنچائز سے منسلک ہونے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مصباح الحق پاکستان سپر لیگ میں ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے ساتھ بطور ہیڈ کوچ کام کریں گے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی ایسی مثالیں ملتی ہیں جب پی سی بی میں اہم عہدوں پر فائز شخصیات کو پی ایس ایل فرنچائز میں بھی ذمہ داریاں دی گئیں جس کی سب سے بڑی مثال سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی ہے جو کراچی کنگز کے بھی کوچ تھے۔
معین خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس اور معاملات ہیں، کرکٹ کے معاملات بورڈ والوں کو چلانے دیں، اگر اتنے باصلاحیت لوگوں کو پی سی بی میں لگایا ہے تو فری ہینڈ دیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اب بھی کہتا ہوں سرفرازاحمد کو ٹی 20 کی کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ غلط تھا، پاکستان میں پی ایس ایل کی خواہش تین سال پہلی کی تھی، ڈر تھا کہ بڑے کھلاڑی مسئلہ کریں گے مگر وہ آرہے ہیں جو اچھی بات ہے‘۔
معین خان نے کہا کہ مکی آرتھر سری لنکا کے کوچ ہیں یقیناً پاک سری لنکا سیریز میں سری لنکا کو اس کا فائدہ ہوگا۔