06 دسمبر ، 2019
قومی احتساب بیورو (نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
نیب نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کو 31 اکتوبر 2019 کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اعلیٰ عدالت نے ریکارڈ کو درست انداز میں نہیں دیکھا جس کے نتیجے میں انصاف کا قتل ہوا۔
نیب درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز 2008 میں چوہدری شوگر ملز کے 47 فیصد حصص کے ساتھ سب سے بڑی شیئر ہولڈر رہی ہیں اور لاہور ہائیکورٹ سے ان کی ضمانت کے فیصلے کے بعد سے اہم قانونی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
نیب نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف فیصلہ دیا گیا جس سے پراسیکیوشن کا کیس بھی متاثر ہوا، ہائیکورٹ نے ضمانت کے کیس میں شواہد پر آبزرویشنز دیں اور ہائیکورٹ کی آبزرویشنز سے ٹرائل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
نیب نے سپریم کورٹ سے لاہور ہائیکورٹ کے مریم نواز کی ضمانت بعد از گرفتاری کی رعایت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی۔
واضح رہےکہ نیب نے مریم نواز کو 8 اگست کو اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے دوران کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کیا تھا جب کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں ان کے کزن یوسف عباس بھی گرفتار ہیں۔
تاہم گزشتہ ماہ لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں اپنا پاسپورٹ اور ایک ایک کروڑ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔