06 دسمبر ، 2019
لاہور:کاشانہ ویلفیئر ہومز کی سابقہ سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو تحفظ کے لیے خط لکھ دیا۔
گزشتہ دنوں محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب کی خاتون افسر افشاں لطیف کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے جس میں انہوں نے ایک صوبائی وزیر اور اپنے ہی اعلیٰ افسران کے خلاف الزامات لگائے تھے۔
افشاں لطیف کے الزامات کو چیئرمین پنجاب بیت المال ملک اعظم نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ( ن) کا ڈرامہ قرار دیا تھا تاہم سابقہ سپرنٹنڈنٹ نے اِن الزامات کی تردید کی تھی۔
لیکن اب خاتون افسر نے تحفظ کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو خط لکھا ہے۔
خط میں انہوں نے لکھا کہ یتیم بچیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو سامنے لانے کی سزا دی جارہی ہے اور مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ سارے الزامات واپس لوں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میری فیملی اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لہٰذا فیملی اور مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کاشانہ لاہور کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اپنی درخواست میں معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی۔
عدالت نے ڈی سی اور ڈائریکٹر بیت المال کو 12 دسمبر کو طلب کیا ہے۔
یاد رہے کہ ویڈیو پیغام میں کاشانہ لاہور کی برطرف انچارج افشاں لطیف نے کہا تھا کہ کاشانہ میں کم عمر بچیوں کی شادیاں نہ کروانا میرا جرم بن گیا، میں نے اپنے ڈپارٹمنٹ کو شکایت بھیجی تھی یہاں کی ڈائریکٹر جنرل افشاں کرن امتیاز کی جانب سے ان بچیوں کی شادیاں کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے، جن کی عمر 16سے 18سال کے درمیان ہے۔