Time 10 دسمبر ، 2019
پاکستان

بھارتی شہریت کا نیا قانون انسانی حقوق اور دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے:عمران خان

پاکستان نے بھارتی لوک سبھا میں شہرت سے متعلق نئی امتیازی قانون سازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے  اسے مذموم عزائم کے ساتھ ہمسایہ ممالک میں مداخلت کی بزدلانہ کوشش قرار دیا ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی ہے لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

گزشتہ روز تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مذکورہ بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے  سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ ’بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا قانون عالمی انسانی حقوق کے قوانین اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ آر ایس ایس کے توسیع پسندانہ عزائم کی ایک کڑی ہے جس کی تکمیل فاشسٹ مودی حکومت کررہی ہے۔

دوسری جانب دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے  ایک بیان میں کہا ہےکہ بھارتی لوک سبھا کی طرف سے نئی قانون سازی کے تحت مسلمانوں کے سوا پاکستان اور دو دوسرےجنوب ایشیائی ممالک کے شہریوں کو شہریت دینےکی قانون سازی تعصب پرمبنی ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق  بھارتی فیصلے سے بھارت میں اقلیتوں کے حقوق اورسیکیورٹی پرسوالات اٹھے ہیں جب کہ حالیہ قانون سازی ہندو راشٹریہ ذہنیت کی عکاس ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ قانون سازی انتہاپسندی اور ہندوتوا سوچ کو خطے میں مسلط کرنے اور ہمسایہ ممالک میں مذہب کی بنیاد پردخل اندازی کی کوشش ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گھرواپسی، لوجہاد، عیسائیوں سکھوں اور کم ذات کے لوگوں پر تشدد بھی بھارتی انتہا پسند ہندوتوا سوچ کا نتیجہ ہے، بھارت کے اس فیصلے کو پاکستان مسترد کرتا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ  اس قانون سازی نے بھارت کے سیکولرازم اور جمہوریت کے کھوکھلے دعوؤں کو بھی ایک بار پھر بے نقاب کیا ہے۔

مزید خبریں :