10 دسمبر ، 2019
سندھ پولیس میں تبادلوں کے معاملے پر سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آگئے، سندھ حکومت نے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) عمرکوٹ کی خدمات وفاق کو واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس فیصلے کے بعد سندھ میں وفاق اور صوبائی حکومت میں ایک اور تنازع کھڑا ہوگیا۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی اعجازشیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے۔
خیال رہے وفاق نے ایس ایس پی عمرکوٹ اعجاز شیخ کی خدمات واپس لیتے ہوئے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کےاحکامات پرمتعلقہ حکام نے اعجاز شیخ کو چارج نہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے جب کہ سندھ حکومت نے وفاق کو ایس ایس پی اعجاز شیخ کا تبادلہ روکنے سے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی عمرکوٹ اعجازشیخ کی صوبے کو ضرورت ہے، انہیں صوبہ بدر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ صوبے میں پولیس سروس آف پاکستان کے (پی ایس پی) افسران کی پہلے سے کمی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر اور ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ کیاجاچکا ہے، جس کے بعد سینیئر پولیس افسران کے تبادلے پر اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نےچیف سیکرٹری سندھ کو خط بھی لکھا ہے۔
خط میں کہاگیاہے کہ بغیر انکوائری کے سینیئر افسران کے تبادلے مشکوک ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر کا تبادلہ کیاگیا، اظفر مہیسر نے یوسف ٹھیلے والے کا بیان قلمبند کیا تھا، یوسف ٹھیلے والے نے بیان میں کہا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ سے ملنے جاتا تھا۔
خط میں کہا گیاکہ ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ بھی ایسے ہی کیا گیا، فردوس شمیم نقوی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ردعمل کا اظہار کرتےہوئے پولیس افسر کا تبادلہ کیا۔
انہوں نے خط میں الزام عائد کیا کہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی پیپلز پارٹی کر رہی ہے۔
فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ حالیہ ایکٹ کے مطابق پولیس افسران کا بغیر انکوائری تبادلہ نہیں کیاجاسکتا، آئی جی افسران کے تبادلے پر راضی نہیں تھے، ان کی مرضی کے بغیر تبادلے کیےگئے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ بحیثیت چیف سیکرٹری ایمانداری اور شفافیت سے کام کرنا چاہیے، پولیس افسران کے تبادلوں کے فیصلے پر فوری نظرثانی کی جائے۔
دوسری جانب ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کو صوبہ بدر کیے جانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے کراچی اور شکار پور میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ گٹکا مافیا کےخلاف کارروائی کرنے پر ڈاکٹر رضوان کو صوبہ بدر کردیا گیا ہے۔
درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیے کہ یہ معاملہ انتظامی ہے، عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے۔ نئے ایس ایس پی شکار پور کی کارکردگی دیکھنے کے بعد دیکھیں گے کون اچھا کام کررہا تھا۔
عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔