Time 10 دسمبر ، 2019
پاکستان

قومی اسمبلی میں متنازع بھارتی شہریت بل کیخلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور

قرارداد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پیش کی— فوٹو: نیشنل اسمبلی 

بھارتی لوک سبھا میں متنازع شہریت بل منظور ہونے پر پاکستان کی قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد متقفہ طور پر منظور کر لی گئی۔

گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ اس بل کے حق میں 311 ووٹ جب کہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔

ہندو انتہا پسند حکمران جماعت کی جانب سے متنازع ترمیمی بل منظور ہونے پر قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

قرارداد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت کا اقدام انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

 قومی اسمبلی کی اِس قرارداد کو حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ 

یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی مذکورہ بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ ’بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا قانون عالمی انسانی حقوق کے قوانین اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کو بھارتی وزیر داخلہ سمیت دیگر قیادت کیخلاف پابندیوں کی تجویز پیش کی ہے جب کہ بل کی منظوری کیخلاف خود بھارت کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، آسام سمیت مختلف ریاستوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور  ٹائر جلا کرسڑکیں بلاک کردیں۔

مزید خبریں :