11 دسمبر ، 2019
لاہور: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے میں ملوث 39 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
وکلاء کی جانب سے لاہور کے سب سے بڑے دل کے اسپتال پر حملے کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 مریض بروقت علاج نہ ہونے سے انتقال کرگئے۔
وکلاء نے اسپتال کی ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی جبکہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے۔
اس حوالے سے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں اور مریضوں کے اہل خانہ پرتشدد کیا گیا جو قابل مذمت ہے، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا اور پنجاب حکومت کو فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی سے جانی نقصان بھی ہوا جس کی انکوائری کا بھی حکم دیا گیاہے جبکہ ہنگامہ آرائی میں ملوث کچھ افراد کی شناخت ہوئی ہے اور واقعے میں ملوث 39 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2 سطحوں پر تحقیقات ہورہی ہیں، پولیس کے معاملات کو بھی دیکھا جارہا ہے، فیاض الحسن چوہان اورڈاکٹریاسمین راشد بھی موقع پرموجود تھے، یہ شخصیات وہاں موجود نہ ہوتیں تو زیادہ نقصان ہوتا، وکلاء اگر احساس ہی کریں کہ یہ غلط ہوا ہے تو ان کی عزت میں کوئی کمی نہیں آئےگی۔
راجہ بشارت نے اپنے استعفے سے متعلق سوال پر کہا کہ اگر حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں ناکام ہوں تو استعفے کا سوال کریں۔
یاد رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے واقعے کے بعد لاہور میں پنجاب رینجرز کے دستے طلب کرلیے گئے ہیں جو اہم عمارتوں اور مقامات پر تعینات ہوں گے۔