12 دسمبر ، 2019
بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع ترمیمی بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مہاراشٹرا میں تعینات بھارتی پولیس سروس کے سینیئر افسر نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔
گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔
متنازع شہریت بل کے خلاف بھارت کی مختلف ریاستوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیے جا رہے ہیں جب کہ امریکا سمیت دنیا بھر سے بھی اس کے خلاف آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں تعینات پولیس سروس کے سینیئر افسر عبدالرحمٰن احتجاجاً مستعفی ہو گئے ہیں۔
مستعفی ہونے سے متعلق بھارتی پولیس افسر عبدالرحمٰن نے کہا کہ بل کی مذمت کرتا ہوں، اس لیے سول نافرمانی کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بل کا مقصد مسلمانوں میں خوف پھیلانا اور قوم کو تقسیم کرنا ہے، شہریت ترمیمی بل آئین کی بنیادی خصوصیات کے منافی ہے۔
بھارتی افسر عبدالرحمٰن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں غلط حقائق اور گمراہ کُن معلومات پیش کیں۔