خصوصی عدالت کے فیصلے پر پرویز مشرف کا ردعمل آ گیا

دبئی:سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر اظہار افسوس کیا ہے۔

 ذرائع کے مطابق پرویز مشرف دبئی کے مہنگے علاقے میں اپنے سپر لگژری پینٹ ہاؤس میں مقیم ہیں جہاں وہ چند دن قبل اسپتال سے گھر منتقل ہوئے تھے مگر ان کی طبیعت اب بھی ناساز ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ  پرویز مشرف نے عدالتی فیصلےکی اطلاع ٹی وی چینلز پر سنی جس پر انہوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

آل پاکستان مسلم لیگ( اے پی ایم ایل) کے مقامی رہنماؤں نے بھی عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

رہنما اے پی ایم ایل نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت انتہائی ناساز ہے وہ  اپنے وکلاء سے صلح مشورے کے بعد ردعمل دیں گے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں پرویز مشرف کو سزائے موت سناتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔

سنگین غداری کیس کا پس منظر

سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ نومبر 2013 میں درج کیا تھا۔ یہ مقدمہ پرویز مشرف پر آرمی چیف کی حیثیت سے تین نومبر 2007ء کو ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کے اقدام پر درج کیا گیا تھا۔

چھ سال تک چلنے والے مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے۔

عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔ْ

مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔

بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی جس کے دوران استغاثہ کی شریک ملزمان کے نام شامل کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی۔

استغاثہ نے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، سابق وزیر قانون زاہد حامدکو شریک ملزم بنانے کی درخواست دائر کی تھی۔

مزید خبریں :