18 دسمبر ، 2019
بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت کے متنازع قانون کا نفاذ فوری طور پر روکنے سے انکار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
مذکورہ قانون کے خلاف 60 درخواستوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر اپنا مؤقف پیش کرے۔
درخواست گزاروں نے شہریت سے متعلق نئے قانون کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور اس کے نفاذ کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔
بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون کیخلاف احتجاج شہر شہر پھیل گیا ہے۔
نئی دہلی ان احتجاجی مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں شہریوں کو مظاہروں سے باز رکھنے کیلئے شمال مشرقی علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرکے سڑکوں پر پولیس کا گشت بڑھادیا گیا ہے۔
مختلف تنظیموں نے جمعرات کو ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس کی غنڈہ گردی بھی جاری ہے، رہائشی عمارت پر براہ راست فائرنگ اور پتھراؤ کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔
انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کے غنڈہ عناصر احتجاج میں شرکت کرنے والے مسلمان طالب علم کو ڈراتے دھمکاتے نظر آئے۔
جامعہ ملیہ کے زخمی طالب علم کا کہنا ہے کہ پولیس نے کلمہ پڑھنے کا کہا جیسے ہمیں جان سے ہی ماردے گی۔
مظاہرے میں شرکت کرنے پر اداکار سوشانت سنگھ کو ٹی وی شو کی میزبانی سے ہٹادیا گیا،،سوشانت نے کہا اگر یہ سچ بولنے کی قیمت ہے تو بہت معمولی ہے۔
متنازع قانون کیخلاف ریاست بہار میں بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی اور علاقہ انقلاب اور آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا۔
ریاست کیرالہ میں بھی متنازع قانون کیخلاف ہزاروں کی تعداد میں شہری سڑکوں پر نکلے اور احتجاج کیا۔
متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔
متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔