19 دسمبر ، 2019
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔
وفاقی شرعی عدالت کے اندر قائم کی گئی خصوصی عدالت نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔
خصوصی عدالت کے دو ججز نے پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کی تائید کی جب کہ ایک جج نے انہیں بری کیا۔
جسٹس سیٹھ وقار نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر سنگین غداری کا جرم ثابت ہوتا ہے لہذا انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔
تفصیلی فیصلے کے پیرا نمبر 66 میں جسٹس سیٹھ وقار نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پرویز مشرف کو گرفتار کرکے سزا پر عمل درآمد کی ہدایت کی اور لکھا کہ اگر وہ انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش اسلام آباد کے ڈی چوک پر تین روز تک لٹکائی جائے۔
تاہم سزائے موت کی تائید کرنے والے جسٹس شاہد ملک نے جسٹس سیٹھ وقار کے تحریر کردہ اس پیراگراف یعنی پیرا نمبر 66 سے اختلاف کیا۔