20 دسمبر ، 2019
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور موجودہ فوجی سیٹ اپ نے جمہوری اداروں کا ساتھ دیا ہے لیکن اس حمایت کو نادانی میں کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پرویز مشرف کی ذات کا نہیں بلکہ ایک خاص حکمت عملی کے ساتھ پاک فوج کو ٹارگٹ کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے لبیک دھرنا کیس میں فوج اور آئی ایس آئی کو ملوث کیا گیا، پھر آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کو متنازع بنایا گیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اب فوج کےایک مقبول سابق سربراہ کو بے عزت کیا گیا۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ واقعات کا تسلسل عدالتی اور قانونی معاملہ نہیں رہا بلکہ اس سے بڑھ کر ہے، اگر ملک میں فوج کے ادارے کو تقسیم یا کمزور کر دیا گیا تو پھر انارکی سے نہیں بچا جاسکتا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی شرعی عدالت میں قائم خصوصی عدالت نے تقریباً 6 سال کی سماعت کے بعد سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی ہے۔
کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔
مذکورہ پیراگراف کی وجہ سے حکومت نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔