Time 21 دسمبر ، 2019
دنیا

بی جے پی کے وزیر کی بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکی

بھارتی ریاست کرناٹکا کے ہندو انتہا پسند وزیر سیاحت سی ٹی روی نے شہریت کے متنازع قانون کے معاملے پر احتجاج کرنے والے مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکی دے دی۔

ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیر  سیاحت نے اپنے اشتعال انگیز ویڈیو بیان میں گودھرا میں 2002 میں ہونے والے فسادات کا الزام مسلمانوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کا ردعمل سب کو یاد ہونا چاہیے اور اکثریتی کمیونٹی چاہے تو گودھرا جیسی صورتحال دوبارہ پیدا کر سکتے ہیں۔

سی ٹی روی نے بھارت میں شہریت کے متنازع قوانین کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو پرتشدد قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم بہت عرصے سے ایسی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اب ہم اتنے کمزور نہیں ہیں اور گودھرا واقعے کی طرح سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہندو کیسے ان واقعات سے نمٹتے ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل بھارتی ریاست کرناٹکا کے شہر منگلور میں شہریت کے متنازع قانون کی مخالفت کرنے والے 2 مظاہرین پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے تھے۔

کانگریس نے کرناٹکا کے وزیر سیاحت کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متنازع شہریت قانون کیا ہے؟

متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔

ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔

متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

مزید خبریں :